برائے اصلاح

کہاں مجھ جیسے عاصی کو عبادت کا سہارا ہے
بروز حشر بس انٌ کی شَفاعت کا سہارا ہے

نظر اعمال پر اپنے گئی تو ہم گئے سمجھو
ہمیں بس آپٌ کی نظر عنایت کا سہارا ہے
 
بس نظر عنایت میں نظر کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے، ظ پر زبر ہے

بہت بہت شکریہ ،بہت نوازش
میں نے کہیں پڑھا یا سنا تھا کہ تین متحرک حروف ایک ساتھ آ جائیں تو درمیان والے کو ساکن کر سکتے ہیں۔
جیسے یہ ایک معروف انڈین فلمی غزل ہے آپ نے بھی ضرور سنی ہو گی۔
آپ کی نظروں نے سمجھا پیار کے قابل مجھے
دل کی اے دھڑکن ٹھہر جا مل گئی منزل مجھے

یہ ایک اور غزل کا مطلع ہے ۔شاعر کا نام معلوم نہیں۔

آپ کی نظر عنایت ہو گئی

زندگی مرہون منت ہو گئی
 
جی! یہ بات تو ہے۔
کیا ایسا کوئی اصول نہیں ہے کہ تین متحرک ہوں تو درمیان والا حرف ساکن کیا جا سکے؟
نہیں، ایسا کوئی اصول نہیں ہے. لوگ اس کا جواز تسکین اوسط کے اصول سے تراشتے ہیں جو کہ غلط ہے. تسکین اوسط زحافات بنانے کا ایک عروضی قاعدہ ہے جس کا اطلاق الفاظ کے تلفظ پر نہیں کیا جاسکتا.
آپ کی دی گئی پہلی مثال میں لفظ نظر کی جمع استعمال کی گئی ہے. اردو قاعدے پر جمع بناتے ہوئے استاد شعرا نے ظ کو ساکن باندھا ہے تاہم اضافی تراکیب میں ہمیشہ متحرک ہی تلفظ کیا جاتا ہے.
 
نہیں، ایسا کوئی اصول نہیں ہے. لوگ اس کا جواز تسکین اوسط کے اصول سے تراشتے ہیں جو کہ غلط ہے. تسکین اوسط زحافات بنانے کا ایک عروضی قاعدہ ہے جس کا اطلاق الفاظ کے تلفظ پر نہیں کیا جاسکتا.
آپ کی دی گئی پہلی مثال میں لفظ نظر کی جمع استعمال کی گئی ہے. اردو قاعدے پر جمع بناتے ہوئے استاد شعرا نے ظ کو ساکن باندھا ہے تاہم اضافی تراکیب میں ہمیشہ متحرک ہی تلفظ کیا جاتا ہے.
بہت بہت شکریہ
بہت نوازش
جزاک اللہ!
 
Top