مومن فرحین
لائبریرین
برستی بارشوں میں پھر
سبھی بھیگے ہوئے سے ہیں
یہ سبزہ اور یہ رستہ
شجر کا ایک اک پتہ
ہوا میں بھی نمی سی ہے
گلوں کی بھی قبائیں کھل گئی ہیں
مگر یہ بوندیں حیرانی میں ڈوبیں
آج مجھ سے پوچھتی ہیں
کہ اے بارش کی دیوانی
کیا ہم سےآج تو روٹھی ہوئی ہے
جو یوں کھڑکی سے باہر جھانکتی ہے
میں ان سے ہنس کے کہتی ہوں
نہیں اب میں نہ بھیگوں گی
نہیں اب تم مجھے اچھی نہیں لگتی
کہ جس کے عشق نے مجھ کو بھگویا ہے
اسے بارش نہیں بھاتی ۔۔۔۔۔۔
اساتذہ رہنمائی فرمائیں ۔۔۔۔
سبھی بھیگے ہوئے سے ہیں
یہ سبزہ اور یہ رستہ
شجر کا ایک اک پتہ
ہوا میں بھی نمی سی ہے
گلوں کی بھی قبائیں کھل گئی ہیں
مگر یہ بوندیں حیرانی میں ڈوبیں
آج مجھ سے پوچھتی ہیں
کہ اے بارش کی دیوانی
کیا ہم سےآج تو روٹھی ہوئی ہے
جو یوں کھڑکی سے باہر جھانکتی ہے
میں ان سے ہنس کے کہتی ہوں
نہیں اب میں نہ بھیگوں گی
نہیں اب تم مجھے اچھی نہیں لگتی
کہ جس کے عشق نے مجھ کو بھگویا ہے
اسے بارش نہیں بھاتی ۔۔۔۔۔۔
اساتذہ رہنمائی فرمائیں ۔۔۔۔