برائے اصلاح:

یاسر علی

محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد عبدالرؤوف


کرب و آلام کی عمارت ہے
یہ محبت بڑی اذیت ہے

ہاں یہ سچ ہے کہ میں ہوں صحرا نورد
قیس و فرہاد سے جو نسبت ہے

مسکراہٹ ،خلوص ،دردِ جگر
بس یہی میرے پاس دولت ہے

دکھ،اداسی،ملال،رنج و الم
اور غربت ہماری قسمت ہے

چاند، سورج، گلاب ہی کی نہیں
بس مجھے آپ کی ضرورت ہے

زیست کھنڈر ہے میری تیرے بغیر
چاندنی چاند کے بدولت ہے

ایک دن چھوڑ جائے گی مجھ کو
زندگی موت کی امانت ہے

تم سے دوری ہماری مجبوری
تم سے ملنا ہماری حسرت ہے

دیکھنا بارہا تمھیں یاسر
میری عادت نہیں محبت ہے
 
کرب و آلام کی عمارت ہے
یہ محبت بڑی اذیت ہے
کرب و آلام کی عمارت کیا ہوتی ہے بھائی؟؟؟ ایسے عجوبہ محاورے ایجاد کرنے کی کیا ضرورت ہے، یوں بھی تو کہا جا سکتا ہے
کرب و آلام سے عبارت ہے
یہ محبت بڑی اذیت ہے
میرے خیال میں اس طرح ربط بھی بہتر ہوجائے گا۔

ہاں یہ سچ ہے کہ میں ہوں صحرا نورد
قیس و فرہاد سے جو نسبت ہے
فرہاد تو صحرا نورد نہیں تھا!

دکھ،اداسی،ملال،رنج و الم
اور غربت ہماری قسمت ہے
یہاں ردیف گرامر کے حساب فٹ نہیں ہوتی ۔۔۔ اتنی ساری چیزوں کا ذکر ہے، جبکہ اور سے عطف بھی کیا گیا ہے تو ہے کے بجائے یہاں ہیں آئے گا۔

چاند، سورج، گلاب ہی کی نہیں
بس مجھے آپ کی ضرورت ہے
ایک تو پہلے مصرعے میں ہی بھرتی کا ہے ۔۔۔ پھر چاند سورج کے ساتھ گلاب بھی کچھ جچ نہیں رہا ۔۔۔

زیست کھنڈر ہے میری تیرے بغیر
چاندنی چاند کے بدولت ہے
پہلے مصرعے میں کھنڈر کا تلفظ ٹھیک نہیں ۔۔۔ کھنڈر میں ن غنہ ہے، جو تقطیع میں شمار نہیں ہوتی، اس کو کھڈر تقطیع کریں گے
دوسرے مصرعے میں کے بدولت نہیں، کی بدولت ہونا چاہیے۔
دونوں مصرعے مربوط بھی نہیں ۔۔۔ بظاہر کھنڈرات کا چاند اور چاندنی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

دیکھنا بارہا تمھیں یاسر
میری عادت نہیں محبت ہے
تمہیں کیوں؟ یہ تو نرگسیت پر مبنی بیان ہو گیا ۔۔۔ تمہیں کو انہیں کردیں تو زیادہ بہتر ہے۔
دوسر مصرع کچھ زیادہ چست نہیں لگا۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین

یاسر علی

محفلین
اصلاح کے بعد دوبارہ۔۔


کرب و آلام سے عبارت ہے
ہجر وحشت زدہ اذیت ہے

عشق سے کیسے باز آ جاؤں
قیس و فرہاد سے جو نسبت ہے

مسکراہٹ ،خلوص ،دردِ جگر
بس یہی میرے پاس دولت ہے

زیست میری کھنڈر ہے تیرے بغیر
چاندنی چاند کی بدولت ہے

ایک دن چھوڑ جائے گی مجھ کو
زندگی موت کی امانت ہے

تم سے دوری ہماری مجبوری
تم سے ملنا ہماری حسرت ہے

خرچ مت کر فضول کاموں میں
زیست یاسر خدا کی نعمت ہے
 
Top