ارشد سعد ردولوی
محفلین
چمک رہا ہے ستارا چراغ جلنے دو
ابھی ہے تیرگی یارا چراغ جلنے دو
مرا وجود مٹا دے نہ تیرگی آ کر
سنو ہواؤ! خدارا چراغ جلنے دو
سفر طویل ہےزادِ سفر نہیں کچھ بھی
فقط یہی ہے سہارا چراغ جلنے دو
حسین چہرہ ہے پیشِ نظر مرے تم بھی
جو چاہتے ہو نظارا چراغ جلنے دو
تمام عمر بھٹکتا رہا اندھیروں میں
میں ہوں نصیب کا مارا چراغ جلنے دو
سکون دل کو شعاؤں سے ان کی ملتا ہے
ہے عکس ان میں تمہارا چراغ جلنے دو
ہے اعتراض اگر سعد روشنی پہ تمہیں
بجھاؤ اپنا, ہمارا چراغ جلنے دو
ابھی ہے تیرگی یارا چراغ جلنے دو
مرا وجود مٹا دے نہ تیرگی آ کر
سنو ہواؤ! خدارا چراغ جلنے دو
سفر طویل ہےزادِ سفر نہیں کچھ بھی
فقط یہی ہے سہارا چراغ جلنے دو
حسین چہرہ ہے پیشِ نظر مرے تم بھی
جو چاہتے ہو نظارا چراغ جلنے دو
تمام عمر بھٹکتا رہا اندھیروں میں
میں ہوں نصیب کا مارا چراغ جلنے دو
سکون دل کو شعاؤں سے ان کی ملتا ہے
ہے عکس ان میں تمہارا چراغ جلنے دو
ہے اعتراض اگر سعد روشنی پہ تمہیں
بجھاؤ اپنا, ہمارا چراغ جلنے دو
ارشد سعد ردولوی
آخری تدوین: