ارشد سعد ردولوی
محفلین
جب آنکھیں ہو کے بھی پرنم نہیں نکلا تو کیا نکلا
مرے اشکوں سے دل کا غم نہیں نکل تو کیا نکلا
صداقت کے لئے کرنی پڑے گر جنگ باطل سے
جو تو حق کا لئے پرچم نہیں نکلا تو کیا نکلا
ہزارو لوگ اس دنیا میں مرتے ہیں بہر صورت
مگر ایمان پر یہ دم نہیں نکلا تو کیا
ذلیل و خوار ہوکر بزم اہل علم و دانش میں
اگر دل سے کسی کے ہم نہیں نکلا تو کیا نکلا
مہک مٹی سے آئے اور حسیں موسم ہو ساون کا
تو ایسے میں مرے ہم دم نہیں نکلا تو کیا نکلا
ہلال عید جو نکلے تو دنیا کے لئے نکلے
مرا اپنا ہی جب ماہم نہیں نکلا تو کیا نکلا
خدا کی راہ میں قربانیاں گر سعدؔ دینی ہوں
تو سر کو اپنے کر کے خم نہیں نکلا تو کیا نکلا
ارشد سعدؔ ردولوی
مرے اشکوں سے دل کا غم نہیں نکل تو کیا نکلا
صداقت کے لئے کرنی پڑے گر جنگ باطل سے
جو تو حق کا لئے پرچم نہیں نکلا تو کیا نکلا
ہزارو لوگ اس دنیا میں مرتے ہیں بہر صورت
مگر ایمان پر یہ دم نہیں نکلا تو کیا
ذلیل و خوار ہوکر بزم اہل علم و دانش میں
اگر دل سے کسی کے ہم نہیں نکلا تو کیا نکلا
مہک مٹی سے آئے اور حسیں موسم ہو ساون کا
تو ایسے میں مرے ہم دم نہیں نکلا تو کیا نکلا
ہلال عید جو نکلے تو دنیا کے لئے نکلے
مرا اپنا ہی جب ماہم نہیں نکلا تو کیا نکلا
خدا کی راہ میں قربانیاں گر سعدؔ دینی ہوں
تو سر کو اپنے کر کے خم نہیں نکلا تو کیا نکلا
ارشد سعدؔ ردولوی