برائے اصلاح

مجھے جوحرز جاں ہے ،وہ ماں ہے
جو مرا کل جہاں ہے ،وہ ماں ہے

بات سے جس کی پھول جڑھتے ہیں
میٹھی جس کی زباں ہے ،وہ ماں ہے


دھوپ غم کی کبھی نہ پڑنے دے
ایسا جو سائباں ہے، وہ ماں ہے

جنت اس کے ہے ، پاؤں کے نیچے
خلد کا جو نشاں ہے ،وہ ماں ہے

یہ زمین و زماں ، یہ سارا جہاں
اس سا کوئی کہاں ہے، وہ ماں ہے

ہم چہکتے ہیں بلبلوں کی طرح
اور جو گلستاں ہے ، وہ ماں ہے

جس کے غصے میں بھی کہیں پیچھے
پیار ہوتا نہاں ہے ، وہ ماں ہے

حجِ مقبول دیکھنے سے ہو
اس قدر جس کی شاں ہے، وہ ماں ہے

جس کا کوئی بدل نہیں عمران
ایک ہستی وہ ماں ہے، وہ ماں ہے
 

الف عین

لائبریرین
اچھی نظم ہے غزل کی صورت
شان کو البتہ غنہ کر کے شاں قافیہ بنانا پسند نہیں آیا، چاہے اس کے درست ہونے کی سند بھی پیش کر دی جائے!
شاید جھڑنے کو جڑھنے لکھا گیا ہے۔ یہ غلطی محفل کے ارکان بہت کرتے ہیں! بھڑک کو بڑھک بھی اکثر مجھے تصحیح کرنی پڑتی ہے
 
اچھی نظم ہے غزل کی صورت
شان کو البتہ غنہ کر کے شاں قافیہ بنانا پسند نہیں آیا، چاہے اس کے درست ہونے کی سند بھی پیش کر دی جائے!
شاید جھڑنے کو جڑھنے لکھا گیا ہے۔ یہ غلطی محفل کے ارکان بہت کرتے ہیں! بھڑک کو بڑھک بھی اکثر مجھے تصحیح کرنی پڑتی ہے
بہت بہت شکریہ۔بہت نوازش
جزاک اللہ!
جی یہ غلطی میں اکثر کر لیتا ہوں اب ان شاء اللہ نہیں ہو گی۔
شاں والی بات آپ کی بالکل درست ہے۔مجبوری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top