آئی کے عمران
محفلین
مجھے جوحرز جاں ہے ،وہ ماں ہے
جو مرا کل جہاں ہے ،وہ ماں ہے
بات سے جس کی پھول جڑھتے ہیں
میٹھی جس کی زباں ہے ،وہ ماں ہے
دھوپ غم کی کبھی نہ پڑنے دے
ایسا جو سائباں ہے، وہ ماں ہے
جنت اس کے ہے ، پاؤں کے نیچے
خلد کا جو نشاں ہے ،وہ ماں ہے
یہ زمین و زماں ، یہ سارا جہاں
اس سا کوئی کہاں ہے، وہ ماں ہے
ہم چہکتے ہیں بلبلوں کی طرح
اور جو گلستاں ہے ، وہ ماں ہے
جس کے غصے میں بھی کہیں پیچھے
پیار ہوتا نہاں ہے ، وہ ماں ہے
حجِ مقبول دیکھنے سے ہو
اس قدر جس کی شاں ہے، وہ ماں ہے
جس کا کوئی بدل نہیں عمران
ایک ہستی وہ ماں ہے، وہ ماں ہے
جو مرا کل جہاں ہے ،وہ ماں ہے
بات سے جس کی پھول جڑھتے ہیں
میٹھی جس کی زباں ہے ،وہ ماں ہے
دھوپ غم کی کبھی نہ پڑنے دے
ایسا جو سائباں ہے، وہ ماں ہے
جنت اس کے ہے ، پاؤں کے نیچے
خلد کا جو نشاں ہے ،وہ ماں ہے
یہ زمین و زماں ، یہ سارا جہاں
اس سا کوئی کہاں ہے، وہ ماں ہے
ہم چہکتے ہیں بلبلوں کی طرح
اور جو گلستاں ہے ، وہ ماں ہے
جس کے غصے میں بھی کہیں پیچھے
پیار ہوتا نہاں ہے ، وہ ماں ہے
حجِ مقبول دیکھنے سے ہو
اس قدر جس کی شاں ہے، وہ ماں ہے
جس کا کوئی بدل نہیں عمران
ایک ہستی وہ ماں ہے، وہ ماں ہے