آئی کے عمران
محفلین
دھواں
اگرچہ یہ حیات جاوداں نہیں
اڑاؤ مت ہواؤں میں دھواں نہیں
ہے التجا نہ اس کو نوش تم کرو
ہے زہر یہ دھواں کہ ہوش تم کرو
بچاؤ اپنے آپ کو ، فضاؤں کو
نسیم کو، صبا کو ان ہواؤں کو
تباہ تم کو ہی نہیں یہ کرتا ہے
جو آس پاس ہوں انھیں بھی ڈستا ہے
نہ جانے کتنے بھینٹ اس کی چڑھ گئے
بسے نہ پھر کچھ اس طرح اجڑ گئے
اڑا کے لے گیا یہاں وہاں دھواں
ہوئے ہیں کیسے کیسے نو جواں دھواں
کہ پھونکنا یہ سگریٹوں کو چھوڑیے
یہ چین اپنے حوصلے سے توڑیے
عمران کمال
اگرچہ یہ حیات جاوداں نہیں
اڑاؤ مت ہواؤں میں دھواں نہیں
ہے التجا نہ اس کو نوش تم کرو
ہے زہر یہ دھواں کہ ہوش تم کرو
بچاؤ اپنے آپ کو ، فضاؤں کو
نسیم کو، صبا کو ان ہواؤں کو
تباہ تم کو ہی نہیں یہ کرتا ہے
جو آس پاس ہوں انھیں بھی ڈستا ہے
نہ جانے کتنے بھینٹ اس کی چڑھ گئے
بسے نہ پھر کچھ اس طرح اجڑ گئے
اڑا کے لے گیا یہاں وہاں دھواں
ہوئے ہیں کیسے کیسے نو جواں دھواں
کہ پھونکنا یہ سگریٹوں کو چھوڑیے
یہ چین اپنے حوصلے سے توڑیے
عمران کمال