آئی کے عمران
محفلین
یاد آتی ہیں بہاریں طفلی کی
جستجو میں پھرتے رہنا تتلی کی
زمزمے بلبل کے لگتے خوب تھے
رنگ فطرت کے سبھی محبوب تھے
پھول پر جب بھنورے بیٹھا کرتے تھے
چھونے کی حسرت میں بھاگا کرتے تھے
گیت گاتی وہ ندی برسات میں
اور بڑھ جانا صدا کا رات میں
برف کے گالوں کو گرتے دیکھنا
پھر بنا کے گولے لڑنا ، پھینکنا
سکھ جو دیتے تھے کھلونے مٹی کے
مل نہیں سکتا وہ سونے چاندی سے
کھیل میں ہوتے تھے ہم ایسے مگن
ماں بلاتی تھی ہمیں کر کے جتن
گرد کپڑوں سے ہمارے جھاڑنا
پیار سے منہ میں نوالے ڈالنا
فکر سے آزاد تھے ،ہم شاد تھے
کب دلِ برباد تھے، ہم شاد تھے
وہ زمانہ کھو گیا ہم سے کہیں
لاکھ چاہیں واپس آ سکتا نہیں
رنگ کچے جس طرح سے تتلی کے
عارضی تھے ہائے وہ دن طفلی کے
جستجو میں پھرتے رہنا تتلی کی
زمزمے بلبل کے لگتے خوب تھے
رنگ فطرت کے سبھی محبوب تھے
پھول پر جب بھنورے بیٹھا کرتے تھے
چھونے کی حسرت میں بھاگا کرتے تھے
گیت گاتی وہ ندی برسات میں
اور بڑھ جانا صدا کا رات میں
برف کے گالوں کو گرتے دیکھنا
پھر بنا کے گولے لڑنا ، پھینکنا
سکھ جو دیتے تھے کھلونے مٹی کے
مل نہیں سکتا وہ سونے چاندی سے
کھیل میں ہوتے تھے ہم ایسے مگن
ماں بلاتی تھی ہمیں کر کے جتن
گرد کپڑوں سے ہمارے جھاڑنا
پیار سے منہ میں نوالے ڈالنا
فکر سے آزاد تھے ،ہم شاد تھے
کب دلِ برباد تھے، ہم شاد تھے
وہ زمانہ کھو گیا ہم سے کہیں
لاکھ چاہیں واپس آ سکتا نہیں
رنگ کچے جس طرح سے تتلی کے
عارضی تھے ہائے وہ دن طفلی کے