آئی کے عمران
محفلین
کچھوا اور خرگوش
ایک کچھوے سے کوئی خرگوش یہ کہنے لگا
مجھ کو آتی ہے ہنسی یہ دیکھ کر چلنا ترا
طنز کچھوے نے سنا جب تو یہ بولا جوش سے
دوڑ مجھ سے تو لگا اس نے کہا خرگوش سے
بات یہ خرگوش سن کرزور سے ہنسنے لگا
دوڑ کچھوے سے لگانے کو مگر راضی ہوا
دور جنگل میں پرانا پیڑ دونوں نے چنا
جیت جائے گا وہ جو پہلے وہاں پر پہنچے گا
دو چھلانگوں سے ہی خرگوش آنکھ سے اوجھل ہوا
راستے میں اس نے سوچا دو گھڑی آرام کا
ٹھنڈی ٹھنڈی تھی ہوائیں اور چھاؤں تھی گھنی
بیٹھتے ہی پیڑ کے نیچے اسے نیند آ گئی
دھیرے دھیرے ہی مگر کچھوا رہا محو سفر
آخر اس نے چھو لیا جا کے پرانا وہ شجر
جب کھلی خرگوش کی آنکھیں تو اٹھ کر بھاگا وہ
ہے کہیں پیچھے ابھی کچھوا یہ سوچا اس نے تو
پر وہاں خرگوش پہنچا جب تو شرمندہ ہوا
کیوں کہ کچھوا پہلے ہی تھا اس جگہ بیٹھا ہوا
پیارے بچو ہے ہمیشہ خاک میں ملتا غرور
اور محنت ہو مسلسل تو ملے منزل ضرور
عمران کمال
ایک کچھوے سے کوئی خرگوش یہ کہنے لگا
مجھ کو آتی ہے ہنسی یہ دیکھ کر چلنا ترا
طنز کچھوے نے سنا جب تو یہ بولا جوش سے
دوڑ مجھ سے تو لگا اس نے کہا خرگوش سے
بات یہ خرگوش سن کرزور سے ہنسنے لگا
دوڑ کچھوے سے لگانے کو مگر راضی ہوا
دور جنگل میں پرانا پیڑ دونوں نے چنا
جیت جائے گا وہ جو پہلے وہاں پر پہنچے گا
دو چھلانگوں سے ہی خرگوش آنکھ سے اوجھل ہوا
راستے میں اس نے سوچا دو گھڑی آرام کا
ٹھنڈی ٹھنڈی تھی ہوائیں اور چھاؤں تھی گھنی
بیٹھتے ہی پیڑ کے نیچے اسے نیند آ گئی
دھیرے دھیرے ہی مگر کچھوا رہا محو سفر
آخر اس نے چھو لیا جا کے پرانا وہ شجر
جب کھلی خرگوش کی آنکھیں تو اٹھ کر بھاگا وہ
ہے کہیں پیچھے ابھی کچھوا یہ سوچا اس نے تو
پر وہاں خرگوش پہنچا جب تو شرمندہ ہوا
کیوں کہ کچھوا پہلے ہی تھا اس جگہ بیٹھا ہوا
پیارے بچو ہے ہمیشہ خاک میں ملتا غرور
اور محنت ہو مسلسل تو ملے منزل ضرور
عمران کمال