اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب ،محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§§§§
جہاں بھی جاؤ ، شہر کہ قریہ ، سناٹا ہے
ساری دنیا میں کیوں اتنا سناٹا ہے ؟
شور بھی اب خاموشی سا لگتا ہے مجھ کو
خانۂ دل میں اتنا گہرا سناٹا ہے
گھر کے باہر بھی ہے ، ہو کا عالم لیکن
گھر کے اندر ، اس سے زیادہ سناٹا ہے
مجھے لگا تھا ، ہوگی تھوڑی سی ویرانی
مگر یہاں تو اچھا خاصا سناٹا ہے
شہر میں آ کر پیسہ کما تو رہے ہو لیکن
گاؤں بھی جا کر دیکھو ، کتنا سناٹا ہے !
بے آوازی آٹھوں پہر اب کرتی ہے رقص
کسی کے جانے کے بعد اتنا سناٹا ہے
نفع اٹھا لو تنہائی کی نعمت سے تم
قسمت والوں کو ہی ملتا سناٹا ہے
آج ملاقات اُس سے کر کے آیا ہے نا !
پھر کیوں تیرے رخ پر ایسا سناٹا ہے ؟
پوچھ کے جب دیکھا تو مجھ پر راز کھلا یہ
سب کے اندر تھوڑا تھوڑا سناٹا ہے
اک کونے میں دبک کے بیٹھا رہتا ہوں اب
جگہ نہیں کمرے میں ، اتنا سناٹا ہے
دھک دھک ، ٹک ٹک کی آواز تو سن ہی رہا ہوں
کیسے کہوں پھر سناٹا سا سناٹا ہے ؟
اسی لیے تو گنگ ہے ساری دنیا ، اشرف !
سب پر میری موت کا چھایا سناٹا ہے
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§§§§
جہاں بھی جاؤ ، شہر کہ قریہ ، سناٹا ہے
ساری دنیا میں کیوں اتنا سناٹا ہے ؟
شور بھی اب خاموشی سا لگتا ہے مجھ کو
خانۂ دل میں اتنا گہرا سناٹا ہے
گھر کے باہر بھی ہے ، ہو کا عالم لیکن
گھر کے اندر ، اس سے زیادہ سناٹا ہے
مجھے لگا تھا ، ہوگی تھوڑی سی ویرانی
مگر یہاں تو اچھا خاصا سناٹا ہے
شہر میں آ کر پیسہ کما تو رہے ہو لیکن
گاؤں بھی جا کر دیکھو ، کتنا سناٹا ہے !
بے آوازی آٹھوں پہر اب کرتی ہے رقص
کسی کے جانے کے بعد اتنا سناٹا ہے
نفع اٹھا لو تنہائی کی نعمت سے تم
قسمت والوں کو ہی ملتا سناٹا ہے
آج ملاقات اُس سے کر کے آیا ہے نا !
پھر کیوں تیرے رخ پر ایسا سناٹا ہے ؟
پوچھ کے جب دیکھا تو مجھ پر راز کھلا یہ
سب کے اندر تھوڑا تھوڑا سناٹا ہے
اک کونے میں دبک کے بیٹھا رہتا ہوں اب
جگہ نہیں کمرے میں ، اتنا سناٹا ہے
دھک دھک ، ٹک ٹک کی آواز تو سن ہی رہا ہوں
کیسے کہوں پھر سناٹا سا سناٹا ہے ؟
اسی لیے تو گنگ ہے ساری دنیا ، اشرف !
سب پر میری موت کا چھایا سناٹا ہے