برائے اصلاح

دیکھو تو کتنی اچھی ہے
یہ جو پیڑوں کی چھتری ہے


سوچ رہا ہوں بیٹھ کے تنہا
کچھ ہے اگر تو تیری کمی ہے


تیرے برہنہ پیر کہاں پیں
ریشم جیسی گھاس بچھی ہے


اشک حسیں کےگال پہ ایسے
پھول پہ جیسے اوس پڑی ہے

دل تو دل ہے، ذکر سے تیرے
روح معطر ہونے لگی ہے


یاد تمھاری خاک اڑائے
دل ہے صحرا ۔تو پانی ہے


وصل کی چادر اوڑھ کے بیٹھیں
ہجر کی آ جا دھوپ کڑی ہے
 

الف عین

لائبریرین
یاد تمھاری خاک اڑائے
دل ہے صحرا ۔تو پانی ہے
شتر گربہ ہے، پہلے میں تمہاری، دوسرے مصرعے میں تُو۔ لیکن مفہوم کے اعتبار سے بھی تیری /تمہاری خاک سے مراد؟ یعنی یہ مطلب بھی لیا جا سکتا ہے
تیری یادیں خاک اڑائیں
یا اس قسم کا کوئی مصرع
وصل کی چادر اوڑھ کے بیٹھیں
ہجر کی آ جا دھوپ کڑی ہے
"آ جا" بھرتی کا اچھا نہیں لگتا، کسی اور طرح وزن پورا کرو
باقی اشعار خوب ہیں۔ ایک مصرع شکیل نے بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، چاہو تو قبول کر لو
 
شتر گربہ ہے، پہلے میں تمہاری، دوسرے مصرعے میں تُو۔ لیکن مفہوم کے اعتبار سے بھی تیری /تمہاری خاک سے مراد؟ یعنی یہ مطلب بھی لیا جا سکتا ہے
تیری یادیں خاک اڑائیں
یا اس قسم کا کوئی مصرع

"آ جا" بھرتی کا اچھا نہیں لگتا، کسی اور طرح وزن پورا کرو
باقی اشعار خوب ہیں۔ ایک مصرع شکیل نے بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، چاہو تو قبول کر لو
بہت شکریہ سر
بہت نوازش
جزاک اللہ

تیری یاد یں خاک اڑائیں


یوں اچھا ہے
بہت بہت نوازش❤️❤️❤️❤️❤️❤️
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
وصل کی چادر اوڑھ کے بیٹھیں
ہجر کی آ جا دھوپ کڑی ہے
کیا دھوپ میں بھی چادر اوڑھی جاتی ہے؟
میرے خیال میں دھوپ کے ساتھ چھاؤں کی بات کی جائے یا پھر چادر اوڑھنے کی ہی بات کرنی ہے تو سردی کا ذکر بھی لایا جائے۔
 
کیا دھوپ میں بھی چادر اوڑھی جاتی ہے؟
میرے خیال میں دھوپ کے ساتھ چھاؤں کی بات کی جائے یا پھر چادر اوڑھنے کی ہی بات کرنی ہے تو سردی کا ذکر بھی لایا جائے۔
چادر مطلب جو سایہ کرے ۔پر آپ کی بات درست ہے
یوں کر لیتے ہیں۔

وصل کی چھاؤ ں اوڑ ھ کے بیٹھیں

باقی اشعار پر بھی رائے دیجیے گا۔
بہت شکریہ
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
باقی اشعار ماشاءاللّہ خوب ہیں۔ بس استاد صاحب کی اصلاح کو دیکھ لیں۔
اشک حسیں کےگال پہ ایسے
پھول پہ جیسے اوس پڑی ہے
لیکن اس شعر میں کچھ کمی سی محسوس ہو رہی ہے۔ دیکھیے، اگر استاد صاحب کی اجازت سے ایسے کر لیا جائے تو۔۔۔

"اشک ہیں اُس کے گال پہ ایسے"
 
باقی اشعار ماشاءاللّہ خوب ہیں۔ بس استاد صاحب کی اصلاح کو دیکھ لیں۔

لیکن اس شعر میں کچھ کمی سی محسوس ہو رہی ہے۔ دیکھیے، اگر استاد صاحب کی اجازت سے ایسے کر لیا جائے تو۔۔۔

"اشک ہیں اُس کے گال پہ ایسے"
جی ! پہلے میں نے بھی ایسے ہی کہا تھا پھر سوچا کہ ہر حسیں کا شامل کر لوں۔

میں تبدیل کر لیتا ہوں

بہت شکریہ
 
Top