آئی کے عمران
محفلین
دیکھو تو کتنی اچھی ہے
یہ جو پیڑوں کی چھتری ہے
سوچ رہا ہوں بیٹھ کے تنہا
کچھ ہے اگر تو تیری کمی ہے
تیرے برہنہ پیر کہاں پیں
ریشم جیسی گھاس بچھی ہے
اشک حسیں کےگال پہ ایسے
پھول پہ جیسے اوس پڑی ہے
دل تو دل ہے، ذکر سے تیرے
روح معطر ہونے لگی ہے
یاد تمھاری خاک اڑائے
دل ہے صحرا ۔تو پانی ہے
وصل کی چادر اوڑھ کے بیٹھیں
ہجر کی آ جا دھوپ کڑی ہے
یہ جو پیڑوں کی چھتری ہے
سوچ رہا ہوں بیٹھ کے تنہا
کچھ ہے اگر تو تیری کمی ہے
تیرے برہنہ پیر کہاں پیں
ریشم جیسی گھاس بچھی ہے
اشک حسیں کےگال پہ ایسے
پھول پہ جیسے اوس پڑی ہے
دل تو دل ہے، ذکر سے تیرے
روح معطر ہونے لگی ہے
یاد تمھاری خاک اڑائے
دل ہے صحرا ۔تو پانی ہے
وصل کی چادر اوڑھ کے بیٹھیں
ہجر کی آ جا دھوپ کڑی ہے