آئی کے عمران
محفلین
کوئی حسرت نہ کوئی غم ہے باقی
خلش دل کی مگر پیہم ہے باقی
ٹپک پایا نہ آنکھوں سے ہماری
مچلتا سینے میں ماتم ہے باقی
نہ وہ پروانے کے جیسی تڑپ ہے
نہ اب وہ شوق کا عالم ہے باقی
اثر دل پر نہیں کچھ موسموں کا
یہاں بس یاس کا موسم ہے باقی
سخن ور ہم ہوئے تیرے سبب سے
ترا پر ذکر اب کم کم ہے باقی
ابھی گا لے ترانے زندگی کے
ابھی سانسوں کا زیرو بم ہے باقی
ہوائے تند کی زد میں ہے ہیں ہم لوگ
چراغِ زیست کوئی دم ہے باقی
خلش دل کی مگر پیہم ہے باقی
ٹپک پایا نہ آنکھوں سے ہماری
مچلتا سینے میں ماتم ہے باقی
نہ وہ پروانے کے جیسی تڑپ ہے
نہ اب وہ شوق کا عالم ہے باقی
اثر دل پر نہیں کچھ موسموں کا
یہاں بس یاس کا موسم ہے باقی
سخن ور ہم ہوئے تیرے سبب سے
ترا پر ذکر اب کم کم ہے باقی
ابھی گا لے ترانے زندگی کے
ابھی سانسوں کا زیرو بم ہے باقی
ہوائے تند کی زد میں ہے ہیں ہم لوگ
چراغِ زیست کوئی دم ہے باقی
آخری تدوین: