محمد آصف میؤ
محفلین
اقرار کر رہے ہیں نہ انکار دوستو
وہ کر رہے ہیں ظلم لگاتار دوستو
چرچے ہیں کل جہان میں ان کے جمال کے
ہم ہی نہیں اک ان کے پرستار دوستو
کچھ تو ہوا جو لگ گئے تالے زبان پر
ہم بھی کبھی تھے ماہرِ گُفتار دوستو
نفرت کا نام تک نہ رہے گا جہان میں
ہوگا کبھی تو یہ بھی چمتکار دوستو
تو کیا ہوا جو داد نہیں مل رہی ہمیں
ہم شعر کہہ رہے ہیں دھواں دار دوستو
نفرت سے پر ہیں یار ہمارے دماغ پر
دل ہے کہ پیار کا ہے طلب گار دوستو
محمد آصف میؤ
وہ کر رہے ہیں ظلم لگاتار دوستو
چرچے ہیں کل جہان میں ان کے جمال کے
ہم ہی نہیں اک ان کے پرستار دوستو
کچھ تو ہوا جو لگ گئے تالے زبان پر
ہم بھی کبھی تھے ماہرِ گُفتار دوستو
نفرت کا نام تک نہ رہے گا جہان میں
ہوگا کبھی تو یہ بھی چمتکار دوستو
تو کیا ہوا جو داد نہیں مل رہی ہمیں
ہم شعر کہہ رہے ہیں دھواں دار دوستو
نفرت سے پر ہیں یار ہمارے دماغ پر
دل ہے کہ پیار کا ہے طلب گار دوستو
محمد آصف میؤ