برائے اصلاح

اقرار کر رہے ہیں نہ انکار دوستو
وہ کر رہے ہیں ظلم لگاتار دوستو

چرچے ہیں کل جہان میں ان کے جمال کے
ہم ہی نہیں اک ان کے پرستار دوستو

کچھ تو ہوا جو لگ گئے تالے زبان پر
ہم بھی کبھی تھے ماہرِ گُفتار دوستو

نفرت کا نام تک نہ رہے گا جہان میں
ہوگا کبھی تو یہ بھی چمتکار دوستو

تو کیا ہوا جو داد نہیں مل رہی ہمیں
ہم شعر کہہ رہے ہیں دھواں دار دوستو

نفرت سے پر ہیں یار ہمارے دماغ پر
دل ہے کہ پیار کا ہے طلب گار دوستو

محمد آصف میؤ
 
اقرار کر رہے ہیں نہ انکار دوستو
وہ کر رہے ہیں ظلم لگاتار دوستو

چرچے ہیں کل جہان میں ان کے جمال کے
ہم ہی نہیں اک ان کے پرستار دوستو

کچھ تو ہوا جو لگ گئے تالے زبان پر
ہم بھی کبھی تھے ماہرِ گُفتار دوستو

نفرت کا نام تک نہ رہے گا جہان میں
ہوگا کبھی تو یہ بھی چمتکار دوستو

تو کیا ہوا جو داد نہیں مل رہی ہمیں
ہم شعر کہہ رہے ہیں دھواں دار دوستو

نفرت سے پر ہیں یار ہمارے دماغ پر
دل ہے کہ پیار کا ہے طلب گار دوستو

محمد آصف میؤ
سر الف عین
 
اقرار کر رہے ہیں نہ انکار دوستو
وہ کر رہے ہیں ظلم لگاتار دوستو
چرچے ہیں کل جہان میں ان کے جمال کے
ہم ہی نہیں اک ان کے پرستار دوستو
کچھ تو ہوا جو لگ گئے تالے زبان پر
ہم بھی کبھی تھے ماہرِ گُفتار دوستو
نفرت کا نام تک نہ رہے گا جہان میں
ہوگا کبھی تو یہ بھی چمتکار دوستو
تو کیا ہوا جو داد نہیں مل رہی ہمیں
ہم شعر کہہ رہے ہیں دھواں دار دوستو
نفرت سے پر ہیں یار ہمارے دماغ پر
دل ہے کہ پیار کا ہے طلب گار دوستو
محمد آصف میؤ
شاید یہ غزل آپ نے پہلے بھی پوسٹ کی تھی تب میں نے کہا تھا کہ اُردُو غزل ایسی گھن گرج اور آندھی طوفان کی متحمل نہیں ہے ۔ لہجہ نرم ،عجز ونیاز قائم اور حالات کے جبر و قہر کو نمایاں رکھیں تو آپ اِس ہئیت میں کہی بات کو غزل سے موسوم کرسکتے ہیں وگرنہ تو یہ جنگی ترانہ اگر نہیں تو دعوتِ جنگ اور مبارزت طلبی ہوکر رہ جائے گی۔
اب آئیے آپ نے کیا کہا :
پہلے شعر یعنی مطلع میں مجھے کوئی عیب نظر نہیں آتا بات واضح ہے کہ محبوب نے بیچ کی راہ اختیار کرکے مسلسل ظلم کی روش اپنارکھی ہے
دوسرے شعر میں بھی میرے خیال میں والیم کچھ لو کرلیں تو بات شاعرانہ ہی ہے
تیسرے شعر میں بھی بات آپ کی ، انداز آپ کا ، اختیار آپ کا والی بات ۔۔۔۔۔۔شعر تکنیکی اعتبار سے دُرست ہے
چوتھے شعر میں چمتکار بحر میں سمانہیں رہا۔۔۔یہ ہندی کا لفظ ہے اور ظاہر ہے مفر د لفظ ہے اگر اُردُو کی کوئی ترکیب ہوتی تو ہم اِسے چمت +کار ۔۔۔۔۔کرلیتے
پانچویں شعر میں جو شکایت بلکہ دھونس ہے وہ صرف مفہوم کے اعتبار سے بے جا ہے کیونکہ ایک اعلیٰ درجہ کی اردو ویب سائٹ پر آپ کے کلام کی جلوہ گری ہوئی تو ہے ، باقی شعر تکنیکی اعتبار سے دُرست ہے
چھٹے شعرمیں نہ بحر کا کوئی مسئلہ ہے اور نہ شاعرانہ طرزِ و اسلوب کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نفرت سے پُر ہیں یارہمارے دماغ پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں صرف ایک لفظ بدل دیں تو شعر میں ابہام بلکہ اہمال جو پیدا ہوگیا تھا وہ ختم ہوجائے گا یعنی پہلے مصرعے کو یوں کرلیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نفرت سے پُر ہیں یار ہمارے دماغ تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو شعر ٹھیک ہوجائے گا ، واللہ اعلم بالصواب!
 

الف عین

لائبریرین
پہلی بات.... دوستو ردیف ہی مجھے بھرتی کا لگ رہا ہے، شکیل احمد خان23 نے اس پر توجہ نہیں دی
تکنیکی طور پر غزل درست ہے
اقرار کر رہے ہیں نہ انکار دوستو
وہ کر رہے ہیں ظلم لگاتار دوستو
پہلے مصرع میں فاعل مبہم ہے کہ ہم ہے یا وہ؟
چرچے ہیں کل جہان میں ان کے جمال کے
ہم ہی نہیں اک ان کے پرستار دوستو
کوئی خاص بات نہیں
کچھ تو ہوا جو لگ گئے تالے زبان پر
ہم بھی کبھی تھے ماہرِ گُفتار دوستو
خوب
نفرت کا نام تک نہ رہے گا جہان میں
ہوگا کبھی تو یہ بھی چمتکار دوستو
جیسا شکیل.نے کہا ہے کہ ہندی لفظ اچھا نہیں لگتا
تو کیا ہوا جو داد نہیں مل رہی ہمیں
ہم شعر کہہ رہے ہیں دھواں دار دوستو
درست
نفرت سے پر ہیں یار ہمارے دماغ پر
دل ہے کہ پیار کا ہے طلب گار دوستو

محمد آصف میؤ
پہلے مصرع میں یار بھی بھرتی ہے، اور "پر" بھی اچھا نہیں، شکیل میاں کے مشورے کا "تو" کا بھی طویل کھنچنا اچھا نہیں لگتا
 
Top