برائے اصلاح

یوں نچائے حسن ہم کو انگلیوں پر
جیسے بھنورے ناچتے ہیں ڈالیوں پر


سب ترے لب کی لطافت دیکھتے ہیں
کان دھرتا ہے کوئی کب گالیوں پر

---------------------------------------

ایسی بری کسی کی تقدیر بھی نہ ہو
دل ترسے اور اس کی تصویر بھی نہ ہو

یہ خوابوں کی عنایت بھی کوئی کم نہیں
عمران اس قدر تو دل گیر بھی نہ ہو
 

الف عین

لائبریرین
یہ دو غزلوں کے دو دو اشعار ہیں یا دو عدد قطعات؟
چاروں اشعار وزن میں ہیں لیکن خود ساختہ بحور میں۔
یوں نچائے حسن ہم کو انگلیوں پر
جیسے بھنورے ناچتے ہیں ڈالیوں پر
قوافی درست نہیں، اگر یہ مطلع ہے تو۔
یوں چائے کا بیانیہ بھی اچھا نہیں۔
سب ترے لب کی لطافت دیکھتے ہیں
کان دھرتا ہے کوئی کب گالیوں پر

---------------------------------------
یہ ٹھیک ہے
ایسی بری کسی کی تقدیر بھی نہ ہو
دل ترسے اور اس کی تصویر بھی نہ ہو
پہلے مصرع میں "بھی" کا محل محاورے کے لحاظ سے غلط جگہ ہے۔ درست "ایسی بری بھی کسی کی تقدیر نہ ہو" کہا جاتا ہے
دل کس بات کے لئے ترس رہا ہے، یہ بھی واضح نہیں
یہ خوابوں کی عنایت بھی کوئی کم نہیں
عمران اس قدر تو دل گیر بھی نہ ہو
مقطع درست ہے
 
Top