برائے اصلاح

(خوشامد بری بلا ہے)

شجر کی شاخ پر بیٹھا تھا اک کوا
( کسی ٹہنی پہ بیٹھا تھا کوئی کوا)
تھا اس کی چونچ میں روٹی کا اک ٹکڑا

ابھی سوچا تھا اس نے کھائے گا روٹی
کہیں سے لومڑی واں ایک آ نکلی

کرے کوے سے حاصل کس طرح روٹی
خوشامد کی اسے ترکیب پھر سوجھی

خوشامد سے یہاں پر کام ہوتے ہیں
بڑے آرام سے سب رام ہوتے ہیں

کہا کوے سے کتنے خوش گلو ہو تم
سناؤ آج کوئی گیت مجھ کو تم

سنی تعریف جب کوے نے اپنی تو
کھل اٹھا وہ، خوشی سے جھوم اٹھا وہ

سنانے کو کوئی گیت اس نے منھ کھولا
زمیں پر آگرا ،روٹی کا پھر ٹکڑا

اٹھایا لومڑی نے اور بھاگ اٹھی
سمجھ کوے کو آئی پھر خوشامد کی

خوشامد کے نہ جھانسے میں کبھی آنا
پڑے گا ورنہ بچو تم کو پچھتانا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ویسے تو میں کہتا ہوں کہ بچوں کی نظم میں یاطنز و مزاح میں کوئی چھوٹا سقم بھی چلاتا ہے۔
اصلاح اگر کی ہی جائے تو پہلے تو میں اس بحر پر ہی اعتراض کر سکتا ہوں۔ اضافی رکن کی بحر بنائی تو جا سکتی ہے لیکن رواں نہیں لگتی۔ اور بچوں کے ادب میں روانی بہت اچھی ہونی مستحسن ہے۔
کسی ٹہنی پہ بیٹھا ایک کوا
لئے تھا چونچ میں روٹی کا ٹکڑا
.... .. مفاعیلن مفاعیلن فعولن
سے روانی بہتر ہو سکتی ہے بجائے تین بار. مفاعیلن ، فعولن کے
 
ویسے تو میں کہتا ہوں کہ بچوں کی نظم میں یاطنز و مزاح میں کوئی چھوٹا سقم بھی چلاتا ہے۔
اصلاح اگر کی ہی جائے تو پہلے تو میں اس بحر پر ہی اعتراض کر سکتا ہوں۔ اضافی رکن کی بحر بنائی تو جا سکتی ہے لیکن رواں نہیں لگتی۔ اور بچوں کے ادب میں روانی بہت اچھی ہونی مستحسن ہے۔
کسی ٹہنی پہ بیٹھا ایک کوا
لئے تھا چونچ میں روٹی کا ٹکڑا
.... .. مفاعیلن مفاعیلن فعولن
سے روانی بہتر ہو سکتی ہے بجائے تین بار. مفاعیلن ، فعولن کے
بہت بہت شکریہ سر
جزاک اللہ
 
Top