آئی کے عمران
محفلین
(خوشامد بری بلا ہے)
شجر کی شاخ پر بیٹھا تھا اک کوا
( کسی ٹہنی پہ بیٹھا تھا کوئی کوا)
تھا اس کی چونچ میں روٹی کا اک ٹکڑا
ابھی سوچا تھا اس نے کھائے گا روٹی
کہیں سے لومڑی واں ایک آ نکلی
کرے کوے سے حاصل کس طرح روٹی
خوشامد کی اسے ترکیب پھر سوجھی
خوشامد سے یہاں پر کام ہوتے ہیں
بڑے آرام سے سب رام ہوتے ہیں
کہا کوے سے کتنے خوش گلو ہو تم
سناؤ آج کوئی گیت مجھ کو تم
سنی تعریف جب کوے نے اپنی تو
کھل اٹھا وہ، خوشی سے جھوم اٹھا وہ
سنانے کو کوئی گیت اس نے منھ کھولا
زمیں پر آگرا ،روٹی کا پھر ٹکڑا
اٹھایا لومڑی نے اور بھاگ اٹھی
سمجھ کوے کو آئی پھر خوشامد کی
خوشامد کے نہ جھانسے میں کبھی آنا
پڑے گا ورنہ بچو تم کو پچھتانا
شجر کی شاخ پر بیٹھا تھا اک کوا
( کسی ٹہنی پہ بیٹھا تھا کوئی کوا)
تھا اس کی چونچ میں روٹی کا اک ٹکڑا
ابھی سوچا تھا اس نے کھائے گا روٹی
کہیں سے لومڑی واں ایک آ نکلی
کرے کوے سے حاصل کس طرح روٹی
خوشامد کی اسے ترکیب پھر سوجھی
خوشامد سے یہاں پر کام ہوتے ہیں
بڑے آرام سے سب رام ہوتے ہیں
کہا کوے سے کتنے خوش گلو ہو تم
سناؤ آج کوئی گیت مجھ کو تم
سنی تعریف جب کوے نے اپنی تو
کھل اٹھا وہ، خوشی سے جھوم اٹھا وہ
سنانے کو کوئی گیت اس نے منھ کھولا
زمیں پر آگرا ،روٹی کا پھر ٹکڑا
اٹھایا لومڑی نے اور بھاگ اٹھی
سمجھ کوے کو آئی پھر خوشامد کی
خوشامد کے نہ جھانسے میں کبھی آنا
پڑے گا ورنہ بچو تم کو پچھتانا
آخری تدوین: