نمرہ
محفلین
کچھ سادہ سے اشعار اس بحر میں کہنے کی کوشش کی ہے:
فعولن فعولن فعولن فعل
براہِ کرم ہر قسم کی اغلاط سے آگاہ کیجیے۔
تقاضے بہت سے زمانے کے تھے
نہ قائل مگر ہم نبھانے کے تھے
مری سادگی نے عیاں کر دیے
ابھی زخم سارے چھپانے کے تھے
ہیں مدفون وہ میرے دل میں کہیں
فسانے کہ اُنہیں سنانے کے تھے
وہ بارِ دگر میں نے پختہ کیے
نقوشِ کہن کہ مٹانے کے تھے
عجب ہی طوفانوں میں تھی زندگی
گرانے کے تھے ، نہ اٹھانے کے تھے
جو تمغے نمایاں ہیں دیوار پر
جلا کر ہوا میں اڑانے کے تھے
بچا لے گئی میری قسمت مجھے
وہ ناوک تو سب ہی نشانے کے تھے
ہوئے در بدر کچھ عجب طور سے
کہ آوارہ تھے نہ ٹھکانے کے تھے
فعولن فعولن فعولن فعل
براہِ کرم ہر قسم کی اغلاط سے آگاہ کیجیے۔
تقاضے بہت سے زمانے کے تھے
نہ قائل مگر ہم نبھانے کے تھے
مری سادگی نے عیاں کر دیے
ابھی زخم سارے چھپانے کے تھے
ہیں مدفون وہ میرے دل میں کہیں
فسانے کہ اُنہیں سنانے کے تھے
وہ بارِ دگر میں نے پختہ کیے
نقوشِ کہن کہ مٹانے کے تھے
عجب ہی طوفانوں میں تھی زندگی
گرانے کے تھے ، نہ اٹھانے کے تھے
جو تمغے نمایاں ہیں دیوار پر
جلا کر ہوا میں اڑانے کے تھے
بچا لے گئی میری قسمت مجھے
وہ ناوک تو سب ہی نشانے کے تھے
ہوئے در بدر کچھ عجب طور سے
کہ آوارہ تھے نہ ٹھکانے کے تھے