محمد بلال اعظم
لائبریرین
اب کہاں موجِ تمنا وہ زمانے والی
جس نے آنا نہیں، وہ تو نہیں آنے والی
یاد تو کرتی ہوگی میری وفاؤں کو وہ روز
میرے خط پڑھ کے مجھے روز جلانے والی
تیری حیرت بھی بجا اور میرا شکوہ بھی درست
وہ مگر تُو نہیں ہے ساتھ نبھانے والی
ہاں وہ جو تنہا تھی، یکتا تھی، محبت تھی مری
میری پلکوں سے میرے اشک چرانے والی
میری غزلوں کا محور، میری ذات کا عکس
میرے اشعار کو غزلیں وہ بنانے والی
وہ میری راہ کو تکتے ہوئے روتی ہو گی
اپنے ہاتھوں سے مجھے روٹی کھلانے والی
حسن والوں سے ترا پیار ہے یک طرفہ بلال
اُن میں عادت ہی نہیں قرض چکانے والی