برائے اصلاح

نور وجدان

لائبریرین
دل کی حالت بھی سنبھلتی نہیں ہے
جسم سے جاں بھی نکلتی نہیں ہے

جنس بازار یہ دنیا ہی سہی
روح پاکیزہ تو بکتی نہیں ہے

خوب کرتی جو ملمع پیتل
دھوکہ دنیا دے کے تھکتی نہیں ہے


اونچی مسند پہ ہیں بیٹھے ادباء
بات سچ کی ہی نکلتی نہیں ہے

لوگ مخلص ہی بنے جو سارے
سادگی ہم پہ بھی جچتی نہیں ہے

 

الف عین

لائبریرین
اس طرح کی زمین کی جدید لوگ اجازت تو دیتے ہیں، لیکن روانی محسوس نہیں ہوتی۔ آخر میں نہیں کو محض نہ، اور جزم والی ی کے طور پر مجھے تو پسبند نہیں۔ اگر ردی بدل کر ’ہی نہیں‘ کر دو تو؟ میرے خیال میں بہتری آ جائے گی÷ الفاظ کی نشست بدل کر بحر تبدیل کی جا سکتی ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
اس طرح کی زمین کی جدید لوگ اجازت تو دیتے ہیں، لیکن روانی محسوس نہیں ہوتی۔ آخر میں نہیں کو محض نہ، اور جزم والی ی کے طور پر مجھے تو پسبند نہیں۔ اگر ردی بدل کر ’ہی نہیں‘ کر دو تو؟ میرے خیال میں بہتری آ جائے گی÷ الفاظ کی نشست بدل کر بحر تبدیل کی جا سکتی ہے۔
بہت بہتر ۔۔۔۔۔ اسی طرح کروں گی ۔۔۔ ابھی مکمل نہیں کی تھی ۔۔۔سوچا اصلاح لے لوں ۔۔۔۔ ''ہی '' والی بات کہی اس میں بہت وزن ہے ۔۔۔ اصل اثر اس سے ہی پیدا ہو رہا ہے
 
Top