محمدابوعبداللہ
محفلین
السلام علیکم
یہ بحر ی اوزان میں میری پہلی کوشش ہے ۔ اساتذہ سے اصلاح کی التماس ہے۔
صبحو صبحو ہی گردوں پر
جب پو پھٹنے کو آتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
نم شبنم ہیرے موتی سے
جب پھولوں کو نہلاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
بارد سی صبا سرِ آنچل میں
جب خوشبو لیکر چھاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
کوئل لب گلشن میں بیٹھی
جب نغموں میں نغماتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
مہ بلبل گل کی ڈالی پر
جب گیت خوشی کے گاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
تتلی بے چیں اڑتی اڑتی
جب پھولوں سے مل جاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
سورج کی رو اک پَتّوں سے
جب جنگل کو چمکاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
بارش برسات کے موسم میں
جب آنگن میں ٹکراتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
پرزور ہوا اک آندھی کی
جب شاخوں کو ملواتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
اک ڈھلتے سورج کی سرخی
جب گال فلک پر چھاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
مہتاب فروزاں کی چندرہ
جب تاروں کو شرماتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
دن راتوں کی تنہائی میں
جب آنسو آنکھ بہاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
اک درد جو اٹھ کر پہلو میں
جب جان مجھے تڑپاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
یہ بحر ی اوزان میں میری پہلی کوشش ہے ۔ اساتذہ سے اصلاح کی التماس ہے۔
صبحو صبحو ہی گردوں پر
جب پو پھٹنے کو آتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
نم شبنم ہیرے موتی سے
جب پھولوں کو نہلاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
بارد سی صبا سرِ آنچل میں
جب خوشبو لیکر چھاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
کوئل لب گلشن میں بیٹھی
جب نغموں میں نغماتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
مہ بلبل گل کی ڈالی پر
جب گیت خوشی کے گاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
تتلی بے چیں اڑتی اڑتی
جب پھولوں سے مل جاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
سورج کی رو اک پَتّوں سے
جب جنگل کو چمکاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
بارش برسات کے موسم میں
جب آنگن میں ٹکراتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
پرزور ہوا اک آندھی کی
جب شاخوں کو ملواتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
اک ڈھلتے سورج کی سرخی
جب گال فلک پر چھاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
مہتاب فروزاں کی چندرہ
جب تاروں کو شرماتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
دن راتوں کی تنہائی میں
جب آنسو آنکھ بہاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے
اک درد جو اٹھ کر پہلو میں
جب جان مجھے تڑپاتی ہے
تب یاد تمہاری آتی ہے