برائے اصلاح

عباد اللہ

محفلین
دل کا پیہم یہی اصرار کہ مر کر دیکھیں
مصلحت عقل کی کہتی ھے ٹھہر کر دیکھیں

جسم پر خاک کی پوشاک پہن کر سرِ شام
دشتِ ظلمات سے اک بار گزر کر دیکھیں

آئینہ حسن کی حدت سے پگھل جائے گا
اک ذرا آپ کھبی اس کو سنور کر دیکھیں

دشتِ ادبار سے اٹھے گا تحیر کا دھواں
میری صہبائے غزل جام میں بھر کر دیکھیں

دیکھئے مصحفِ داور کا یہی ھے ارشاد!!
لوحِ ہستی پہ محبت کو امر کر دیکھیں

ہم وہ آشفتہ کہ تزئینِ غزل کی خاطر
صرف قرطاس پہ سب خونِ جگر کر دیکھیں

میری حق گوئی سے خائف ہیں یہ اہلِ مسند
سوچتے ہیں کہ مجھے شہر بدر کر دیکھیں
عباد اللہ
 
آخری تدوین:
Top