برائے اصلاح

عباد اللہ

محفلین
عشق کی کیا پوچھتے ہو اہلِ عالم ہم نے تو
جنبشِ مژگاں سے ہر ذرے کو گوہر کر دیا
عالمِ ہستی کو کب حاصل تھا لوگو یہ کمال
ہم نے اس کے خار و خس کو رشکِ جوہر کر دیا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلے شعر میں زرے کی املا کے علاوہ پہلے مصرع میں روانی کی کمی ہے۔ الفاظ بدل کر دیکھیں۔
دوسرے شعر میں عالم ہستی کو یہی کمال کرنا چاہئے تھا؟
 

عباد اللہ

محفلین
ذرے کی املا درست کر دی ہے سر
عالم ہستی کو یہی کمال ہونا چاہئے تھا؟
سمجھ نہیں سکا
اور مصرعے کی روانی کو پھر سے دیکھتا ہوں
 
Top