عشق کی کیا پوچھتے ہو اہلِ عالم ہم نے تو جنبشِ مژگاں سے ہر ذرے کو گوہر کر دیا عالمِ ہستی کو کب حاصل تھا لوگو یہ کمال ہم نے اس کے خار و خس کو رشکِ جوہر کر دیا