برائے اصلاح

حادثے کیا کیا بپا ہونے لگے
رنج بھی راحت فزا ہونے لگے
قربتوں میں تلخیاں بڑھنے لگیں
وصل کے لمحے سزا ہونے لگے
آدمی انسان ہونے سے رہا
جبکہ پتھر بھی خدا ہونے لگے
عشق میں آتا ہے اک ایسا مقام
جو بھی سوچیں رونما ہونے لگے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
حادثے کیا کیا بپا ہونے لگے
رنج بھی راحت فزا ہونے لگے
قربتوں میں تلخیاں بڑھنے لگیں
وصل کے لمحے سزا ہونے لگے
آدمی انسان ہونے سے رہا
جبکہ پتھر بھی خدا ہونے لگے
عشق میں آتا ہے اک ایسا مقام
جو بھی سوچیں رونما ہونے لگے
واہ بہت اچھی غزل ہے نور صاحب۔
میرے خیال میں اصلاح کی تو ضرورت نہیں البتہ ایک تجویز ہے کہ "جبکہ "کی جگہ" اور" کردیا جائے تو اسلوب ذرا شعری اور ہو جائے ۔ جبکہ سے کچھ منطقی استدلال کا سا تاثر آتا ہے جو مضمون سے موافق بھی ہے۔
 
واہ بہت اچھی غزل ہے نور صاحب۔
میرے خیال میں اصلاح کی تو ضرورت نہیں البتہ ایک تجویز ہے کہ "جبکہ "کی جگہ" اور" کردیا جائے تو اسلوب ذرا شعری اور ہو جائے ۔ جبکہ سے کچھ منطقی استدلال کا سا تاثر آتا ہے جو مضمون سے موافق بھی ہے۔
شکریہ
 
Top