برائے اصلاح

عباد اللہ

محفلین
تم میں سننے کا حوصلہ ہی نہیں
اس لئے میں نے سچ کہا ہی نہیں
گر یہ خوفِ فسادِ خلق نہ ہو
وہ کہوں جو کہا گیا ہی نہیں
بارے خلقت کے کچھ میں دیوانہ
کہہ رہا تھا سنا گیا ہی نہیں
کون آئے مرے جنازے میں
مجھ کو تو کوئی جانتا ہی نہیں
دیکھ غالب سے یہ مرا مصرع
اٹھ رہا تھا مگر اٹھا ہی نہیں
پڑھ رہے ہو تم آج کس کا کلام
آج تو میں غزل سرا ہی نہیں
تم جو سمجھے ہو بعدِ رد و قدح
وہ مگر میرا مدعا ہی نہیں
اک ترا نام اک تری رحمت
اور تو کوئی آسرا ہی نہیں
موت کا بھی پتہ نہیں اور میں
زندگی تیرا آشنا ہی نہیں
کتنے خورشید واں پنپتے ہیں
جس طرف کوئی دیکھتا ہی نہیں
 

مزمل حسین

محفلین
شکریہ مزمل
کچھ نقد ادب بھی!!
نقد اور میں، وہ بھی استادوں کے کلام پر۔ ۔ ۔
البتہ اپنے ذہن کا خلفشار کچھ ظاہر کر دوں بشرطیکہ بے ادبی تصور نہ کی جائے اور میری خود سیکھنے کی کوشش جان کر پیشگی بخشش عنایت کی جائے۔
مزید یہ کہ میری بے تک بندیوں پر بھی آپ سے کچھ صلاح میسر ہو۔
 

عباد اللہ

محفلین
نقد اور میں، وہ بھی استادوں کے کلام پر۔ ۔ ۔
البتہ اپنے ذہن کا خلفشار کچھ ظاہر کر دوں بشرطیکہ بے ادبی تصور نہ کی جائے اور میری خود سیکھنے کی کوشش جان کر پیشگی بخشش عنایت کی جائے۔
مزید یہ کہ میری بے تک بندیوں پر بھی آپ سے کچھ صلاح میسر ہو۔
مزمل میں خود ایک ادنی سا تک بند ہوں ابھی پچھلے ہی دنوں ریحان نے شعر اور قافیہ پر دو کتب ارسال فرمائی تھیں انہیں بھی مصروفیت کے باعث نہیں پڑھ سکا آپ ذہنی خلفشار کا ضرور اظہار کریں ہاں ایک بات کہ میں اپنی تک بندیوں کو بے تک بندیاں نہیں کہتا کہ کسر نفسی کسی حد تک بہت اچھی شے ہے لیکن کسی بھی شے کی افراط بگاڑ کی صورت پیدا کر دیتی ہے
جہاں تک اصلاح دینے کی بات ہے تو میں اصلاح لینے والوں کی صف میں آپ سے پیچھے کھڑا ہوں
 

ابن رضا

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔
تم میں سننے کا حوصلہ ہی نہیں
تم میں عیبِ تنافر ہے ۔
تجھ میں کر لیں
گر یہ خوفِ فسادِ خلق نہ ہو
یہ بھرتی کا ہے
بارے خلقت کے کچھ میں دیوانہ
تعقید ہے
دیکھ غالب سے یہ مرا مصرع
اٹھ رہا تھا مگر اٹھا ہی نہیں
مجھ پر واضح نہیں ہوا
پڑھ رہے ہو تم آج کس کا کلام
آج تو میں غزل سرا ہی نہیں
پہلے میں اگر پڑھا جا رہے تو دوسرے میں غزل سرائی کی بات کیوں، غزل سرائی مطلب غزل پڑھی جا رہی ہے تو پہلے مصرع میں سنے جانے کا محل ہے
موت کا بھی پتہ نہیں اور میں
زندگی تیرا آشنا ہی نہیں
زندگی تیرا کچھ مناسب نہیں مزید بہتر بنائیں
کتنے خورشید واں پنپتے ہیں
جس طرف کوئی دیکھتا ہی نہیں
کتنے سورج وہاں ابھرتے ہیں.
تاہم کتنے کی ے گرانا بہتر نہیں لگ رہا
 
آخری تدوین:

عباد اللہ

محفلین
اچھی غزل ہے۔

تم میں عیبِ تنافر ہے ۔
تجھ میں کر لیں

یہ بھرتی کا ہے

تعقید ہے

مجھ پر واضح نہیں ہوا

پہلے میں اگر پڑھا جا رہے تو دوسرے میں غزل سرائی کی بات کیوں، غزل سرائی مطلب غزل پڑھی جا رہی ہے تو پہلے مصرع میں سنے جانے کا محل ہے

زندگی تیرا کچھ مناسب نہیں مزید بہتر بنائیں

واں ابھرتے ہیں
بہت بہت شکریہ بھیا
اصلاح کی کوشش کرتا ہوں
 
Top