عباد اللہ
محفلین
تم میں سننے کا حوصلہ ہی نہیں
اس لئے میں نے سچ کہا ہی نہیں
گر یہ خوفِ فسادِ خلق نہ ہو
وہ کہوں جو کہا گیا ہی نہیں
بارے خلقت کے کچھ میں دیوانہ
کہہ رہا تھا سنا گیا ہی نہیں
کون آئے مرے جنازے میں
مجھ کو تو کوئی جانتا ہی نہیں
دیکھ غالب سے یہ مرا مصرع
اٹھ رہا تھا مگر اٹھا ہی نہیں
پڑھ رہے ہو تم آج کس کا کلام
آج تو میں غزل سرا ہی نہیں
تم جو سمجھے ہو بعدِ رد و قدح
وہ مگر میرا مدعا ہی نہیں
اک ترا نام اک تری رحمت
اور تو کوئی آسرا ہی نہیں
موت کا بھی پتہ نہیں اور میں
زندگی تیرا آشنا ہی نہیں
کتنے خورشید واں پنپتے ہیں
جس طرف کوئی دیکھتا ہی نہیں
اس لئے میں نے سچ کہا ہی نہیں
گر یہ خوفِ فسادِ خلق نہ ہو
وہ کہوں جو کہا گیا ہی نہیں
بارے خلقت کے کچھ میں دیوانہ
کہہ رہا تھا سنا گیا ہی نہیں
کون آئے مرے جنازے میں
مجھ کو تو کوئی جانتا ہی نہیں
دیکھ غالب سے یہ مرا مصرع
اٹھ رہا تھا مگر اٹھا ہی نہیں
پڑھ رہے ہو تم آج کس کا کلام
آج تو میں غزل سرا ہی نہیں
تم جو سمجھے ہو بعدِ رد و قدح
وہ مگر میرا مدعا ہی نہیں
اک ترا نام اک تری رحمت
اور تو کوئی آسرا ہی نہیں
موت کا بھی پتہ نہیں اور میں
زندگی تیرا آشنا ہی نہیں
کتنے خورشید واں پنپتے ہیں
جس طرف کوئی دیکھتا ہی نہیں