عباد اللہ
محفلین
محبتوں کی تمازتوں میں جو جل بجھے ہیں انہیں خبر ہے
فراق کیا ہے
وصال کیا ہے
فراق قبل از وصال کیا ہے
وصال بعد از فراق کیا ہے
وہ دشتِ سفاک میں ازل سے
جو پیڑ تشنہ دہن کھڑا ہے
اسے خبر ہے کہ آب کی چند بوندیوں کے جھلستے صحرا میں دام کیا ہیں
وہ سننے والے کی راہ تکتا ہوا سخنور
وہ ابرِ باراں کی منتظر خشک باتجھ دھرتی
وہ چشمِ باطن کے فیض کا انتظار کرتا ہوا ستارہ
اسے خبر ہے
فراق کیا ہے
وصال کیا ہے
فراق قبل از وصال کیا ہے
وصال بعد از فراق کیا ہے
فراق کیا ہے
وصال کیا ہے
فراق قبل از وصال کیا ہے
وصال بعد از فراق کیا ہے
وہ دشتِ سفاک میں ازل سے
جو پیڑ تشنہ دہن کھڑا ہے
اسے خبر ہے کہ آب کی چند بوندیوں کے جھلستے صحرا میں دام کیا ہیں
وہ سننے والے کی راہ تکتا ہوا سخنور
وہ ابرِ باراں کی منتظر خشک باتجھ دھرتی
وہ چشمِ باطن کے فیض کا انتظار کرتا ہوا ستارہ
اسے خبر ہے
فراق کیا ہے
وصال کیا ہے
فراق قبل از وصال کیا ہے
وصال بعد از فراق کیا ہے
آخری تدوین: