برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
کچھ زیادہ نکھر کے آتے ہیں
زخم چھپتے نہیں چھپانے سے

درد مجھ کو دیا ہے اپنوں نے
کوئی شکوہ نہیں زمانے سے

میری آواز میں صداقت ہے
دب سکے گی یہ کیا دبانے سے

ہاں فقط تیری دوستی کے لیے
دشمنی مول لی زمانے سے

جانے کیوں اس قدر خفا ہیں وہ
مانتے ہی نہیں منانے سے

ہے یقیناً خطا ہماری ہی
وہ جو آتے نہیں بلانے سے

ہے کسی کی دعا ہمارے ساتھ
مٹ نہ پائیں گے ہم مٹانے سے

لوگ کہتے ہیں بھول جاؤں انھیں
دل ہے قاصر انھیں بھلانے سے

جب بھی ملنے کی بات کرتا ہوں
ٹال دیتے ہیں وہ بہانے سے

شہر بھر سے ملے---مگر فائق
وہ نہ گزرے غریب خانے سے
 
Top