سمر رضوی

محفلین
من بھگونے کو جی نہیں کرتا
خود پہ رونے کو جی نہیں کرتا
جس میں پڑتا ہو جاگنا آخر
ایسے سونے کو جی نہیں کرتا
کچھ بھی دینا ہے تو مکمل دے
اونے پونے کو دل نہیں کرتا
دل کی دھرتی پہ، درد اگتے ہیں
پیار بونے کو جی نہیں کرتا
مل ہمیشہ کیلئے، یا نہ مل
پا کے کھونے کو جی نہیں کرتا
تنگ "ہونی" سے آگیا ہوں سمر
اب تو "ہونے" کو جی نہیں کرتا
 

الف عین

لائبریرین
ایک آدھ خامی کو چھوڑ کر درست ہے غزل۔
مطع میں من کو بھگونا محاورے کے خلاف ہے۔ انکھیں تو بھگوئی جا سکتی ہیں لیکن من یا دل؟

مل ہمیشہ کیلئے، یا نہ مل
پا کے کھونے کو جی نہیں کرتا
پہلا مصرع خارج از بحر ہو گیا ہے۔ ایک تجویز
مل سدا کے لئے، کہ مل ہی نہیں
 
ایک آدھ خامی کو چھوڑ کر درست ہے غزل۔
مطع میں من کو بھگونا محاورے کے خلاف ہے۔ انکھیں تو بھگوئی جا سکتی ہیں لیکن من یا دل؟

مل ہمیشہ کیلئے، یا نہ مل
پا کے کھونے کو جی نہیں کرتا
پہلا مصرع خارج از بحر ہو گیا ہے۔ ایک تجویز
مل سدا کے لئے، کہ مل ہی نہیں

سر، سمجھنے کے کیے بحر کی نشان دیہی کر دیں تو مہربانی ہوگی
 

سمر رضوی

محفلین
ایک آدھ خامی کو چھوڑ کر درست ہے غزل۔
مطع میں من کو بھگونا محاورے کے خلاف ہے۔ انکھیں تو بھگوئی جا سکتی ہیں لیکن من یا دل؟

مل ہمیشہ کیلئے، یا نہ مل
پا کے کھونے کو جی نہیں کرتا
پہلا مصرع خارج از بحر ہو گیا ہے۔ ایک تجویز
مل سدا کے لئے، کہ مل ہی نہیں
بہت شکریہ جناب، مطلع کو تبدیل کر لوں گا
یہ شعر وزن میں رہے گا
ہے بچھڑنا ہی گر، تو مت ملئے
پا کے کھونے کو جی نہیں کرتا
 
Top