آئی کے عمران
محفلین
احباب ! السلام علیکم ایک غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں تمام احباب سے اصلاح کی گزارش ہے
وہ بنا کے دیوانہ بھول گئے
اور ہم مسکرانا بھول گئے
ہم کو عادت ہے بھول جانے کی
سو اسے ہم بھلانا بھول گئے
اس کو دیکھا نہیں کئی دن سے
طرز ہم شاعرانہ بھول گئے
طور اس کے وہی پرانے ہیں
ناز پر ہم اٹھانا بھول گئے
ایک ہی تو تھی جینے کی صورت
آپ صورت دِکھانا بھول گئے
شعر کہنے کو ہم ترستے ہیں
آپ کیوں دل دُکھانا بھول گئے؟
سوئے میخانہ کیوں نہ جائیں ہم
آنکھ سے وہ پلانا بھول گئے
کیا کمی آگئی جنوں میں مرے
لوگ پتھر اٹھانا بھول گئے
فتح کیسے نصیب ہو عمران
کشتیاں ہم جلانا بھول گئے