برائے اصلاح2

محمد ثاقب

محفلین
لوٹ کا آیا زماں ہے
اب بلند ہوئی فغاں ہے

ہر جگہ برباد ہے تو
اب مٹا تیرا نشاں ہے

دے گئیں دھوکہ منازل
کہ لہو رنگ آسماں ہے

اب پلٹ آ ہم نشیں کہ
مٹ رہا میرا نشاں ہے

وہ دیوانہ کب ائے گا؟
جو مرے حق کی کماں ہے

ہے نیا مسلم بنا اب
ہر جگہ بکتا اماں ہے (ایماں)

پرسکوں نظریں کیوں ہیں اب؟
راز کوئی تو نہاں ہے!

ہے وجہ کوئی نہ کوئی
جو آیا زاھقٓ یہاں ہے

اساتذہ کرام نظر فرمائیں!
فاعلاتن فاعلاتن
 

ابن رضا

لائبریرین
اساتذہ کرام سےپہلے شاگردوں کے تبصرے قبول کریں۔ ایماں کو ایماں ہی لکھا جاتا ہے نہ کہ اماں اس سے وزن متاثر نہیں ہوتا کیوں کہ ے کا اسقاط ہو رہا ہے۔ اس بار قافیہ موجودہے مگر اوزان درست نہیں۔ قیاس آرائی بھی مبہم ہے۔ ذاتی بحور پر مشق کرنے کی بجائے معروف بحروں پہ غزل گوئی کی سعی کریں۔ غزل کے لیے تاہم کم سےکم فاعلات کی تعداد شعر کے ایک مصرع کے لیےتین اور مکمل شعر کے لیے چھ ہوتی ہے جسے مسدس کہتے ہیں مثلاً فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن

اسی طرح چار ارکان ایک مصرع میں فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن اور شعر میں ان ارکان کی تعداد آٹھ ہو جاتی ہے اس لیے مثمن کہتے ہیں۔ علم عروض کے بارے میں استاد محترم محمد یعقوب آسی صاحب کے دس آسان سبق بھی دیکھیں
 
آخری تدوین:
وزن کی بہتری کے لیے ہلکی سی کوشش:

لوٹ کر آیا زماں ہے
دل سے نکلی پھر فغاں ہے

ہر جگہ برباد ہے تو
اب مٹا تیرا نشاں ہے

دے گئیں دھوکا منازل
کہ لہو رنگ آسماں ہے

اب پلٹ آ ہم نشیںۙ! کہ
مٹ رہا میرا نشاں ہے

آئے گا کب وہ دیوانہ
جو مرے حق کی کماں ہے

ہے نیا مسلم بنا اب
بک رہا ایماں یہاں ہے

پرسکوں نظریں ہیں کیوں اب؟
راز کوئی تو نہاں ہے!

ہے وجہ کوئی نہ کوئی
آیا جو زاھقٓ یہاں ہے
 

الف عین

لائبریرین
اسامہ نے بحر میں تو کر دیا ہے، لیکن پھر بھی دو ایک اغلاط چھوڑ دی ہں۔ ایک تو ’کہ‘ کو ہجائے بلند کے طور پر۔دوسری۔ وجہ کا تلفظ، درست ہ پر جزم ہے
 

محمد ثاقب

محفلین
وزن کی بہتری کے لیے ہلکی سی کوشش:

لوٹ کر آیا زماں ہے
دل سے نکلی پھر فغاں ہے

ہر جگہ برباد ہے تو
اب مٹا تیرا نشاں ہے

دے گئیں دھوکا منازل
کہ لہو رنگ آسماں ہے

اب پلٹ آ ہم نشیںۙ! کہ
مٹ رہا میرا نشاں ہے

آئے گا کب وہ دیوانہ
جو مرے حق کی کماں ہے

ہے نیا مسلم بنا اب
بک رہا ایماں یہاں ہے

پرسکوں نظریں ہیں کیوں اب؟
راز کوئی تو نہاں ہے!

ہے وجہ کوئی نہ کوئی
آیا جو زاھقٓ یہاں ہے
تصیح کرنے کا شکریہ
 
Top