برائے تبصرہ و تنقید.......

مانی عباسی

محفلین
جلتی ہے کیوں ھمیشہ یہ کائنات مجھ سے
جب بھی کبھی ملائے تنہائی ہاتھ مجھ سے
کیوں پوچھتے ہو یارو رتبہِ ذات مجھ سے
کرتا نہیں ہےمیرا دل کوئی بات مجھ سے
مل جائے چاند تو پوچھوں گا یہ آج اس سے
کیوں روز چھین لیتے ہو میری رات مجھ سے
تھا پیکرِ وفا .... چاہت کا مگر مخالف
یادیں نبھاتی ہیں جسکی اب بھی ساتھ مجھ سے
حور و پری کے جلوے کی اب نہیں ضرورت
محوِ خطاب ہے مانی "خوش صفات" مجھ سے
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
حالانکہ ہم خود طالب علم ہیں، مگر اب تک کسی نے تبصرہ نہیں کیا تو ہم ہی کچھ مدد کرنے کی کوشش کرلیتے ہیں:​
جلتی ہے کیوں ھمیشہ یہ کائنات مجھ سے
جب بھی کبھی ملائے تنہائی ہاتھ مجھ سے
÷÷÷ درست
کیوں پوچھتے ہو یارو رتبہِ ذات مجھ سے
کرتا نہیں ہےمیرا دل کوئی بات مجھ سے
۔۔۔ رتبائے ذات ہو گیا ہے پہلے مصرعے میں ۔۔۔ جو میرے خیال میں درست نہیں۔
دوسرا مصرع بھی پہلے کا ساتھ نہیں دیتا، اگر پہلے کو درست بھی مانا جائے۔​
مل جائے چاند تو پوچھوں گا یہ آج اس سے
کیوں روز چھین لیتے ہو میری رات مجھ سے
۔۔۔ پہلا مصرع وزن میں نہیں۔۔۔
تھا پیکرِ وفا .... چاہت کا مگر مخالف
یادیں نبھاتی ہیں جسکی اب بھی ساتھ مجھ سے
تھا پیکر وفا وہ، چاہت کا پر مخالف ، شاید درست ہو۔۔۔​
۔۔ دوسرا مصرع وزن میں نہیں۔۔​
حور و پری کے جلوے کی اب نہیں ضرورت
محوِ خطاب ہے مانی "خوش صفات" مجھ سے
پہلا مصرع کمزور اور دوسرا بے وزن ہے۔۔۔​
 
Top