مانی عباسی
محفلین
جب تجلی انکی ہر سو دیکھیں
کیوں لب و رخسار و گیسو دیکھیں
وہ گزرتے جا رہے ہیں اور ہم
دہر کو مدہوشِ خوشبو دیکھیں
بے ٹھکانہ ہے صنم تو دل لے
آ سخنور حسن کی خو دیکھیں
بستیِ غم کا سفر یاد آئے
"تم" کو ہوتے جب کبھی "تو" دیکھیں
چشمِ ریگِ کوچہِ مجنوں میں
نامِ قیس آتے ہی آنسو دیکھیں
کیوں لب و رخسار و گیسو دیکھیں
وہ گزرتے جا رہے ہیں اور ہم
دہر کو مدہوشِ خوشبو دیکھیں
بے ٹھکانہ ہے صنم تو دل لے
آ سخنور حسن کی خو دیکھیں
بستیِ غم کا سفر یاد آئے
"تم" کو ہوتے جب کبھی "تو" دیکھیں
چشمِ ریگِ کوچہِ مجنوں میں
نامِ قیس آتے ہی آنسو دیکھیں