مانی عباسی
محفلین
دلوں کو پاک کرتی ہے وفا کا درس دیتی ہے
محبت مبتدی کو منتہا کا درس دیتی ہے
نگاہیں قتل کرتی ہیں اشارے ساتھ دیتے ہیں
تری نازک ادا مجھکو خطا کا درس دیتی ہے
کسی کی آنکھ گاگر ہے کسی کی آنکھ ساگر ہے
کسی کی آنکھ آنکھوں کو حيا کا درس دیتی ہے
ہٹا کر زلف اپنی صورتِ مہرِ مکمل سے
ادھورے چاند کو وه انتہا کا درس دیتی ہے
حیاتِ جاوداں کی میں تمنا کیوں کروں مانی
مجھے خود زندگی آ کر فنا کا درس دیتی ہے