مانی عباسی
محفلین
خواب یوں شرمندۂ تعبیر ہو
میں بنوں رانجھا تو میری ہیر ہو
گر ترے جذبات میں تاثیر ہو
یوں نہ تیری آہ بے توقیر ہو
دل تو کرتا ہے کہ اب ے زندگی
تیرا میرا معرکہٴ کشمیر ہو
آدمی سے یہ خدا ہے چاہتا
آدمی خود کاتبِ تقدیر ہو
بزم والو اب اجازت دو مجھے
اور نہ مجھ سے درد کی تشہیر ہو
میں بنوں رانجھا تو میری ہیر ہو
گر ترے جذبات میں تاثیر ہو
یوں نہ تیری آہ بے توقیر ہو
دل تو کرتا ہے کہ اب ے زندگی
تیرا میرا معرکہٴ کشمیر ہو
آدمی سے یہ خدا ہے چاہتا
آدمی خود کاتبِ تقدیر ہو
بزم والو اب اجازت دو مجھے
اور نہ مجھ سے درد کی تشہیر ہو
مدیر کی آخری تدوین: