مانی عباسی
محفلین
جب محبت نے رہنمائی کی
ہم نے اشکوں سے آشنائی کی
مے کشی کو برا جو کہتے ہو
بات ہے شیخ جی رسائی کی
تب ملے ہیں گہر ان آنکھوں میں
غم نے برسوں یہاں کھدائی کی
بے اثر آہ ہوئی جاتی ہے
جیسے کوئی دوا عطائی کی
تاب تو لا نہ پائے گا مانی
چھوڑ دے ضد یہ رو نمائی کی
ہم نے اشکوں سے آشنائی کی
مے کشی کو برا جو کہتے ہو
بات ہے شیخ جی رسائی کی
تب ملے ہیں گہر ان آنکھوں میں
غم نے برسوں یہاں کھدائی کی
بے اثر آہ ہوئی جاتی ہے
جیسے کوئی دوا عطائی کی
تاب تو لا نہ پائے گا مانی
چھوڑ دے ضد یہ رو نمائی کی