مانی عباسی
محفلین
آپ سے کوئی رشتہ ہمارا نہیں
کہہ بھی دو اب یہ جملہ تمہارا نہیں
آنکھ کاجل بھری پر اشارا نہیں
ہو چلا ہے یقیں وہ ہمارا نہیں
پاس جو میرے ماں کا سہارا نہیں
آنکھ کا میں کسی کی ستارا نہیں
باوفا بے وفا کے برابر نہیں
چاند جیسے برابر ستارا نہیں
مثلِ شب جیسی زلفوں نے رخ سے کہا
تو مرا چاند ہے ...... کوئی تارا نہیں
زندگی کا تمھاری ہے کیا فائدہ
تم نے مٹی کا گر قرض اتارا نہیں
انتہا وہ ستم کی کرے سو کرے
ہم ہیں عاشق وہ عاشق ہمارا نہیں
حسن نے چال مانی ہے ایسی چلی
عشق کا نام بھی اب گوارا نہیں
کہہ بھی دو اب یہ جملہ تمہارا نہیں
آنکھ کاجل بھری پر اشارا نہیں
ہو چلا ہے یقیں وہ ہمارا نہیں
پاس جو میرے ماں کا سہارا نہیں
آنکھ کا میں کسی کی ستارا نہیں
باوفا بے وفا کے برابر نہیں
چاند جیسے برابر ستارا نہیں
مثلِ شب جیسی زلفوں نے رخ سے کہا
تو مرا چاند ہے ...... کوئی تارا نہیں
زندگی کا تمھاری ہے کیا فائدہ
تم نے مٹی کا گر قرض اتارا نہیں
انتہا وہ ستم کی کرے سو کرے
ہم ہیں عاشق وہ عاشق ہمارا نہیں
حسن نے چال مانی ہے ایسی چلی
عشق کا نام بھی اب گوارا نہیں