برائے تنقید و تبصرہ و اصلاح

مانی عباسی

محفلین
الف عین محمد یعقوب آسی آپ دونوں استادوں سے رائے درکار ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


خدارا کچھ مری اس آرزو کی آبرو رکھ لو
نگاہوں کے سوا بھی اک مقامِ گفتگو رکھ لو

دکھیں جب حسن کے جلوے تو ٹکڑوں میں بکھر جاؤں
بنا کر آئینہ مجھ کو تم اپنے رو برو رکھ لو

گریباں چاک ہو جانا محبت کی نشانی ہے
رقیبوں سے کہا جائے کہ سامانِ رفو رکھ لو

مریضِ عشق کی چارہ گری کے واسطے جاناں
نظر کے میکدے میں محفل جام و سبو رکھ لو

ارے زاہد نمازِ عشق گر تمکو ہےپڑھنی تو
نگاہ و دل کو اپنے لازمی تم با وضو رکھ لو
 
مر۔ے خیال میں دکھیں۔صحیح ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
باقی الف عین اور محمد یعقوب آسی کی رائے کا منتظر ہوں
بہت سارے متبادلات میسر ہو سکتے ہیں:
دکھائے حسن جب جلوہ تو ٹکڑوں میں بکھر جاؤں
تجلی حسنِ جاناں کی مجھے ٹکڑوں میں بکھرا دے
جمالِ روئے تاباں سے میں ٹکڑوں میں بکھر جاؤں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وغیرہ، وغیرہ
یہ ضروری نہیں ہوتا کہ ہمیں صرف وہی ایک لفظ بدلنا ہے جہاں مسئلہ ہو۔ مفاہیم کو قائم رکھے ہوئے پورے مصرعے کو بدل دیجئے۔
 
آپ کے خیال و خواب میں ضرور صحیح ہوگا۔ شاید کسی اور بولی میں بھی مستعمل ہو مگر اردو زبان میں میں یہ صحیح استعمال نہیں۔
اردو میں مقامی زبانوں کے الفاظ کا آ جانا قبیح نہیں، تاہم ہمیں یہ دھیان رکھنا ہو گا کہ شعر کی جمالیاتی سطح متاثر نہ ہو، جیسے وہ مخمل میں ٹاٹ کے پیوند والی بات کی جاتی ہے۔ ملتی جلتی لفظیات ہونی چاہئیں، بیگانہ پن کا احساس نہ ہو۔
یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ میں شعر میں جمالیات کو بہت اہمیت دیتا ہوں۔
 

مانی عباسی

محفلین
بہت سارے متبادلات میسر ہو سکتے ہیں:
دکھائے حسن جب جلوہ تو ٹکڑوں میں بکھر جاؤں
تجلی حسنِ جاناں کی مجھے ٹکڑوں میں بکھرا دے
جمالِ روئے تاباں سے میں ٹکڑوں میں بکھر جاؤں
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ وغیرہ، وغیرہ
یہ ضروری نہیں ہوتا کہ ہمیں صرف وہی ایک لفظ بدلنا ہے جہاں مسئلہ ہو۔ مفاہیم کو قائم رکھے ہوئے پورے مصرعے کو بدل دیجئے۔

جمالِ روئے تاباں سے میں ٹکڑوں میں بکھر جاؤں
واہ ۔۔۔ یہ صحیح ہے
 

الف عین

لائبریرین
مطلع کے دوسرے مصرع میں رکھ دو‘ بہتر ہوتا ہے۔ یوں بھی کچھ جگہ ’دو‘ زیادہ مناسب ہے۔
مریضِ عشق کی چارہ گری کے واسطے جاناں
نظر کے میکدے میں محفل جام و سبو رکھ لو
اس میں جاناں لفظ بھرتی کا ہے،
 
مطلع کے دوسرے مصرع میں رکھ دو‘ بہتر ہوتا ہے۔ یوں بھی کچھ جگہ ’دو‘ زیادہ مناسب ہے۔
مریضِ عشق کی چارہ گری کے واسطے جاناں
نظر کے میکدے میں محفل جام و سبو رکھ لو
اس میں جاناں لفظ بھرتی کا ہے،
لو مجھے تو زیادہ مناسب لگ رہا ہے ۔۔۔ ۔:)

مناسبت سے قطع نظر، اِن کی ردیف کی مجبوری ہے۔
 
ویسے "رکھنا" کے بارے میں کیا کہتے ہیں آپ؟؟؟؟

آپ کے شعر میں غالباً ’’رکھ لو‘‘ کا مزاج یوں ہے جیسے کوئی پروگرام رکھا جاتا ہے،ویسے ایک محفل رکھ لو۔ بات تو بنتی ہےکچھ کچھ۔
سیاق و سباق سے ہٹ کے بات کی جائے تو مصدر یا فعل تام ’’رکھنا‘‘ کی اپنی حیثیات بہت ہیں۔سیر حاصل گفتگو تو شاید نہ ہو سکے تاہم کچھ نکات پیش کئے دیتا ہوں۔
ایک تو مثال یہ اوپر والی ہو گئی۔ فعل تام کی صورت ہو گی: رکھ لینا۔ رکھ دینا۔رکھنا۔
مثالیں:
فلاں نے میرا بھرم رکھ لیا۔ کیا آپ نے کتابیں سنبھال کر رکھ لیں؟ قلم کہاں رکھ دیا بھائی! میز کی دراز میں رکھا ہے۔ حوصلہ رکھو یار! اس بات نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔ وغیرہ
اس کی ایک اور معنویت بھی ہے:
گائے رکھنے کا تردد ہم سے ہو سکتا نہیں
گھر میں سوکھے دودھ کا ڈبا جو ہے رکھا ہوا
غیر محرم کو ملازم گھر میں رکھیں کس لئے
کام کرنے کے لئے ابا جو ہے رکھا ہوا​
۔۔۔۔۔۔۔ پروفیسر انور مسعود​
 
اسلوب پر یہاں اسی فورم میں بہت گفتگو ہو چکی ہے۔ اس میں ایک عنصر لفظیات کا انتخاب بھی ہے، جو آپ کا اپنا ہو گا، میرا اپنا ہو گا۔

مثال کے طور پر انگریزی کے ’’ھیز، ھیو، ھیڈ‘‘ کے مجرد ترجمے میں ’’رکھنا‘‘ کا استعمال : عام کہہ دیتے ہیں نا! ’’ھی ھیز اے بک: وہ ایک کتاب رکھتا ہے‘‘ مجھے ذاتی طور پر یہ اچھا نہیں لگتا۔ میری ترجیح ہے: ’’میرے پاس کتاب ہے‘‘۔ ’’اے کیٹ ھیز فور لیگز‘‘: بلی کی چار ٹانگیں ہوتی ہیں (نہ کہ: ایک بلی چار ٹانگیں رکھتی ہے)۔ مقصد پرائمری سکول کی انگریزی یہاں لانے کا یہ ہے کہ ’’ترجیحات اپنی اپنی!‘‘۔ بچوں کو لفظی ترجمہ سمجھانا اور بات ہے، لفظی ترجمہ ’’اسلوب‘‘ نہیں ہوتا۔
اب آپ کی کیا ترجیحات ہیں یا ہونی چاہئیں؛ اس کا فیصلہ آپ کریں گے، میں یا جناب الف عین مشورہ دے سکتے ہیں۔

مانی عباسی صاحب۔
 

مانی عباسی

محفلین
اسلوب پر یہاں اسی فورم میں بہت گفتگو ہو چکی ہے۔ اس میں ایک عنصر لفظیات کا انتخاب بھی ہے، جو آپ کا اپنا ہو گا، میرا اپنا ہو گا۔

مثال کے طور پر انگریزی کے ’’ھیز، ھیو، ھیڈ‘‘ کے مجرد ترجمے میں ’’رکھنا‘‘ کا استعمال : عام کہہ دیتے ہیں نا! ’’ھی ھیز اے بک: وہ ایک کتاب رکھتا ہے‘‘ مجھے ذاتی طور پر یہ اچھا نہیں لگتا۔ میری ترجیح ہے: ’’میرے پاس کتاب ہے‘‘۔ ’’اے کیٹ ھیز فور لیگز‘‘: بلی کی چار ٹانگیں ہوتی ہیں (نہ کہ: ایک بلی چار ٹانگیں رکھتی ہے)۔ مقصد پرائمری سکول کی انگریزی یہاں لانے کا یہ ہے کہ ’’ترجیحات اپنی اپنی!‘‘۔ بچوں کو لفظی ترجمہ سمجھانا اور بات ہے، لفظی ترجمہ ’’اسلوب‘‘ نہیں ہوتا۔
اب آپ کی کیا ترجیحات ہیں یا ہونی چاہئیں؛ اس کا فیصلہ آپ کریں گے، میں یا جناب الف عین مشورہ دے سکتے ہیں۔

مانی عباسی صاحب۔

اتنی تفصیل سے بات سمجھانے پر ممنون ہوں سر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر میں ایک بات کہوں گا شعر میں چاشنی کے لئے ایک الگ طرز سے خطاب ضروری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے بھی ایس ہی کیا ہے۔۔۔۔میرے نزدیک اگر اس کوشش میں کسی قائدے کی بے حرمتی بھی نہ ہو رہی ہو تو یہ صحیح ھے
 
اتنی تفصیل سے بات سمجھانے پر ممنون ہوں سر۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔مگر میں ایک بات کہوں گا شعر میں چاشنی کے لئے ایک الگ طرز سے خطاب ضروری ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ میں نے بھی ایس ہی کیا ہے۔۔۔ ۔میرے نزدیک اگر اس کوشش میں کسی قائدے کی بے حرمتی بھی نہ ہو رہی ہو تو یہ صحیح ھے
جو چاہے آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے
 
Top