مانی عباسی
محفلین
کرے جتنی بھی خواہش طائرِآزاد کا دل
ہر اک پنچھی پہ آوے ہے کہاں صیاد کا دل
نہ جوئے شیر سے مطلب نہ شیریں کی نظر سے
میں ٹھہرا عشق مجھ کو چاہیئے فرہاد کا دل
تجھے یوں دیکھ کر اس حالت خواروزبوں میں
لہو کے اشک رووے ہے ترے اجداد کا دل
ہم اب کیوں نکہتِ بادِ بہاری کو بلائیں
نہ باغِ خلد ہے نے سینے میں شداد کا دل
کوئی تدبیر کیجے مجھ کو جاں سے مارنے کی
یہ کہہ کہہ تھک گیا ہے بندہٗ ناشاد کا دل
یوں تو مانی لبوں پر ہے ہنسی پر در حقیقت
مرے سینے میں دھڑکے ہے کسی غم زاد کا دل
ہر اک پنچھی پہ آوے ہے کہاں صیاد کا دل
نہ جوئے شیر سے مطلب نہ شیریں کی نظر سے
میں ٹھہرا عشق مجھ کو چاہیئے فرہاد کا دل
تجھے یوں دیکھ کر اس حالت خواروزبوں میں
لہو کے اشک رووے ہے ترے اجداد کا دل
ہم اب کیوں نکہتِ بادِ بہاری کو بلائیں
نہ باغِ خلد ہے نے سینے میں شداد کا دل
کوئی تدبیر کیجے مجھ کو جاں سے مارنے کی
یہ کہہ کہہ تھک گیا ہے بندہٗ ناشاد کا دل
یوں تو مانی لبوں پر ہے ہنسی پر در حقیقت
مرے سینے میں دھڑکے ہے کسی غم زاد کا دل
مدیر کی آخری تدوین: