یاسر علی
محفلین
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
حضور آنکھ اٹھاؤ شباب کے دن ہیں
نظر سے جام پلاؤ شباب کے دن ہیں
حضور تشنگی باقی رہے نہ درشن میں
نقاب رخ سے ہٹاؤ شباب کے دن ہیں
حضور محفلِ رنگیں کسی دریچے میں
ذرا سی دیر سجاؤ شباب کے دن ہیں
نہ کوئی نوچ لے دنیا میں جسم کا بھوکا
حضور خود کو بچاؤ شباب کے دن ہیں
گزاریں ہجر کے لمحے تمھارے بن کیسے
حضور لوٹ کے آؤ شباب کے دن ہیں
ہمارے چارسو دل کے بکھیر دو خوشبو
تم ایسے پھول کھلاؤ شباب کے دن ہیں
تمھارے حسن سے لبریز قلب ہو میثم
کہ ایسے جلوے دکھاؤ شباب کے دن ہیں
یاسر علی میثم
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
حضور آنکھ اٹھاؤ شباب کے دن ہیں
نظر سے جام پلاؤ شباب کے دن ہیں
حضور تشنگی باقی رہے نہ درشن میں
نقاب رخ سے ہٹاؤ شباب کے دن ہیں
حضور محفلِ رنگیں کسی دریچے میں
ذرا سی دیر سجاؤ شباب کے دن ہیں
نہ کوئی نوچ لے دنیا میں جسم کا بھوکا
حضور خود کو بچاؤ شباب کے دن ہیں
گزاریں ہجر کے لمحے تمھارے بن کیسے
حضور لوٹ کے آؤ شباب کے دن ہیں
ہمارے چارسو دل کے بکھیر دو خوشبو
تم ایسے پھول کھلاؤ شباب کے دن ہیں
تمھارے حسن سے لبریز قلب ہو میثم
کہ ایسے جلوے دکھاؤ شباب کے دن ہیں
یاسر علی میثم