یاسر علی
محفلین
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
پیڑ جس پر ثمر نہیں ہوتا
اس کو پھر کوئی ڈر نہیں ہوتا
زلزلے آئیں فکر کیا ان کو
جن کا کوئی بھی گھر نہیں ہوتا
اصل میں اہلِ دل نہیں ہے وہ
جو بھی اہلِ نظر نہیں ہوتا
دل مرے سینے ہی میں رہتا ہے
ہائے اپنا مگر نہیں ہوتا
ماریں پتھر تو پھر میں ہنستا ہوں
پوچھتے ہیں اثر نہیں ہوتا
چھوڑ دے تُو گلی میں آنا اب
پیار ہم سے اگر نہیں ہوتا
ہم کو فکرِ معاش میں میثم
چین شام و سحر نہیں ہوتا
محمد خلیل الرحمٰن
پیڑ جس پر ثمر نہیں ہوتا
اس کو پھر کوئی ڈر نہیں ہوتا
زلزلے آئیں فکر کیا ان کو
جن کا کوئی بھی گھر نہیں ہوتا
اصل میں اہلِ دل نہیں ہے وہ
جو بھی اہلِ نظر نہیں ہوتا
دل مرے سینے ہی میں رہتا ہے
ہائے اپنا مگر نہیں ہوتا
ماریں پتھر تو پھر میں ہنستا ہوں
پوچھتے ہیں اثر نہیں ہوتا
چھوڑ دے تُو گلی میں آنا اب
پیار ہم سے اگر نہیں ہوتا
ہم کو فکرِ معاش میں میثم
چین شام و سحر نہیں ہوتا