برائے صلاح: پیڑ جس پر ثمر نہیں ہوتا

یاسر علی

محفلین
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن


پیڑ جس پر ثمر نہیں ہوتا
اس کو پھر کوئی ڈر نہیں ہوتا

زلزلے آئیں فکر کیا ان کو
جن کا کوئی بھی گھر نہیں ہوتا

اصل میں اہلِ دل نہیں ہے وہ
جو بھی اہلِ نظر نہیں ہوتا

دل مرے سینے ہی میں رہتا ہے
ہائے اپنا مگر نہیں ہوتا

ماریں پتھر تو پھر میں ہنستا ہوں
پوچھتے ہیں اثر نہیں ہوتا

چھوڑ دے تُو گلی میں آنا اب
پیار ہم سے اگر نہیں ہوتا

ہم کو فکرِ معاش میں میثم
چین شام و سحر نہیں ہوتا
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو درست ہے
دل مرے سینے ہی میں رہتا ہے
ہائے اپنا مگر نہیں ہوتا
.. سینے کی ے کا اسقاط گوارا نہیں

ماریں پتھر تو پھر میں ہنستا ہوں
پوچھتے ہیں اثر نہیں ہوتا
... روانی اچھی نہیں پہلے مصرع کی
لاکھ ماریں وہ سنگ، ہنستا ہوں
...
ہم کو فکرِ معاش میں میثم
چین شام و سحر نہیں ہوتا
.. چین آنا محاورہ ہے، ہونا نہیں
 

یاسر علی

محفلین
اب دیکھئے جناب!

الف عین

دل مرے پہلو ہی میں رہتا ہے
یا
میرے سینے میں قلب رہتا ہے
ہائے! اپنا مگر نہیں ہوتا

حوصلے کے سوا محبت کا
کبھی میثم سفر نہیں ہوتا
 
Top