یاسر علی
محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
خاموش رہیں گے کب تک ہم الفت کی کوئی بات کریں
اظہار کریں ہم پیار کریں چل آج بیاں جذبات کریں
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے ہم بانہوں میں بانہیں بھر کے ہم
یا
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے ہم اک دوجے کو بانہوں میں بھر لیں
اس ہجر کے سوکھے صحرا میں آوصل کی ہم برسات کریں
ہم دونوں عہد شباب میں ہیں تو حسن ہے میں ہوں شیدائی
یہ وقت نہ لوٹ کے آئے گا اب ضائع نہ ہم لمحات کریں
جو نہ ہو قسمت مییں ملتا نہیں جو قسمت میں ہو ٹلتا نہیں
ہم بخت بدلنے کی خاطر چاہے کوشش دن رات کریں۔
ہم دور رہیں گے کب تک یوں مجبور رہیں گے کب تک یوں
یا
اک دوجے کے بن کیسے ہم فرقت کے لمحے کاٹیں گے
آہجر کو وصل بنا ڈالیں پیدا ایسے حالات کریں
میثم ہم جس کے بندے ہیں وہ کب خالی لوٹاتا ہے
جب ہاتھ اٹھائیں اس کے ہاں اور پیش اپنی حاجات کریں ۔
محمّد احسن سمیع :راحل:
خاموش رہیں گے کب تک ہم الفت کی کوئی بات کریں
اظہار کریں ہم پیار کریں چل آج بیاں جذبات کریں
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے ہم بانہوں میں بانہیں بھر کے ہم
یا
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے ہم اک دوجے کو بانہوں میں بھر لیں
اس ہجر کے سوکھے صحرا میں آوصل کی ہم برسات کریں
ہم دونوں عہد شباب میں ہیں تو حسن ہے میں ہوں شیدائی
یہ وقت نہ لوٹ کے آئے گا اب ضائع نہ ہم لمحات کریں
جو نہ ہو قسمت مییں ملتا نہیں جو قسمت میں ہو ٹلتا نہیں
ہم بخت بدلنے کی خاطر چاہے کوشش دن رات کریں۔
ہم دور رہیں گے کب تک یوں مجبور رہیں گے کب تک یوں
یا
اک دوجے کے بن کیسے ہم فرقت کے لمحے کاٹیں گے
آہجر کو وصل بنا ڈالیں پیدا ایسے حالات کریں
میثم ہم جس کے بندے ہیں وہ کب خالی لوٹاتا ہے
جب ہاتھ اٹھائیں اس کے ہاں اور پیش اپنی حاجات کریں ۔