یاسر علی
محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
کسی شوخ سے دل لگا کر چلے ہیں۔
محبت کی ہم ابتدا کر چلے ہیں۔
وہ خیرات دیں یا نہ دیں ہم کو لیکن!
انہیں مفت میں ہم دعا کر چلے ہیں۔
تبسّم پہ ان کے سبھی زندگی کی
محبت کی دولت لٹا کر چلے ہیں۔
بجھاتے بجھاتے زمانہ لگے گا
کہ ہم دیپ ایسے جلا کر چلے ہیں۔
گلی خوشبوؤں سے مزیّن رہے گی
لے ہم پھول ایسے کھلا کر چلے ہیں۔
انہیں یاد اک دن بہت آئیں گے ہم
جو چنچل ہمیں اب بھلا کر چلے ہیں۔
شَب و روز راحت میسّر نہیں ہے
ہم زخمِ جگر ایسے کھا کر چلے ہیں۔
چرا اور کوئی نہ ان کو سکے گا
انہیں دل میں میثم بسا کر چلے ہیں۔
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
کسی شوخ سے دل لگا کر چلے ہیں۔
محبت کی ہم ابتدا کر چلے ہیں۔
وہ خیرات دیں یا نہ دیں ہم کو لیکن!
انہیں مفت میں ہم دعا کر چلے ہیں۔
تبسّم پہ ان کے سبھی زندگی کی
محبت کی دولت لٹا کر چلے ہیں۔
بجھاتے بجھاتے زمانہ لگے گا
کہ ہم دیپ ایسے جلا کر چلے ہیں۔
گلی خوشبوؤں سے مزیّن رہے گی
لے ہم پھول ایسے کھلا کر چلے ہیں۔
انہیں یاد اک دن بہت آئیں گے ہم
جو چنچل ہمیں اب بھلا کر چلے ہیں۔
شَب و روز راحت میسّر نہیں ہے
ہم زخمِ جگر ایسے کھا کر چلے ہیں۔
چرا اور کوئی نہ ان کو سکے گا
انہیں دل میں میثم بسا کر چلے ہیں۔