برائے صلاح

یاسر علی

محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
آزاد نظم

(شاعری)
شَبِ تنہائی میں گھر کے
کسی تاریک کونے میں
تمھاری یاد کا دیپک جلا کر
خون کے ہی آنسوؤں سے
با وضو ہو کر
پیالہ اک
جگر کے خون کا بھر کر
جگر کے خون میں اپنی
ڈبو کر انگلیاں میں نے
سہانے دل کے صفحوں پر
تخیل عشق سے لے کر
تمھاری شاعری کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
تمہاری شاعری؟ شاعر تو اپنی ہی شاعری کر سکتا ہے، دوسروں کی شاعری کس طرح ممکن ہے؟
اس سے پہلے خون جگر کا دہرایا جانا بھی درست نہیں

پیالہ اک
جگر کے خون کا بھر کر
ڈبو کر انگلیاں اس میں
سہانے دل کے صفحوں پر
تخیل عشق سے لے کر
جو میں نے شاعری کی ہے۔۔
.. مجو زہ ترمیم، اس سے پہلے کے مصرعے درست ہیں @
 
تخیل عشق سے ہی لے کے
میں نے صرف تم پر
شاعری کی ہے۔۔
’’لے کے‘‘ میرے خیال میں بغیر ضرورتِ شعری، غیر فصیح اور غیر رواں ہے بہ نسبت ’’لے کر‘‘ کے۔
دوسرے یہ کہ ’’ہی‘‘ یہاں بھرتی کا ہے۔

ایک تجویز

تخیل عشق سے لے کر
فقط تم پر ہی میں نے
شاعری کی ہے۔۔۔

دعاگو،
راحلؔ
 
آخری تدوین:
Top