آئی کے عمران
محفلین
تڑپے دل مرغِ گرفتار کی صورت
نظر آئے نہ کہیں یار کی صورت
بکنے والے کو تو ہے مال سے مطلب
کب وہ دیکھے ہے خریدار کی صورت
کس کو آئے گا یقیں،بات کا میری
دیکھ کے میرے ستمگار کی صورت
تم عداوت کی کوئی راہ نکالو
ہم نکالیں گے کوئی پیار کی صورت
کہ خزاں دیدہ کوئی پھول ہو جیسے
ہجر میں یوں ترے بیمار کی صورت
تیری آنکھوں میں نظر آتی ہے ہم کو
کوئی انکار میں اقرار کی صورت
غمِ جاناں ترے ممنون رہیں گے
ہم کسی سچے نمک خوار کی صورت
بخش دے گا وہ مری ساری خطائیں
دیکھ کے میرے طرفدار کی صورت
چوٹ لگتی ہے نئی جب کوئی دل پر
آہ بھرتے ہیں ہم اشعار کی صورت
ہم منا پائے نہیں عید کی خوشیاں
ہم نے دیکھی ہی نہیں یار کی صورت
نظر آئے نہ کہیں یار کی صورت
بکنے والے کو تو ہے مال سے مطلب
کب وہ دیکھے ہے خریدار کی صورت
کس کو آئے گا یقیں،بات کا میری
دیکھ کے میرے ستمگار کی صورت
تم عداوت کی کوئی راہ نکالو
ہم نکالیں گے کوئی پیار کی صورت
کہ خزاں دیدہ کوئی پھول ہو جیسے
ہجر میں یوں ترے بیمار کی صورت
تیری آنکھوں میں نظر آتی ہے ہم کو
کوئی انکار میں اقرار کی صورت
غمِ جاناں ترے ممنون رہیں گے
ہم کسی سچے نمک خوار کی صورت
بخش دے گا وہ مری ساری خطائیں
دیکھ کے میرے طرفدار کی صورت
چوٹ لگتی ہے نئی جب کوئی دل پر
آہ بھرتے ہیں ہم اشعار کی صورت
ہم منا پائے نہیں عید کی خوشیاں
ہم نے دیکھی ہی نہیں یار کی صورت
آخری تدوین: