انیس فاروقی
محفلین
بہت جلدی میںلکھی گئی ایک تازہ غزل پیش خدمت ہے براہ اصلاح، احباب دل کھول کر اسکو ٹھیک کریں تو بڑی عنایت ہوگی۔
غیر کی صحبت میں اپنے بے وفا پھر مل گئے
ہم گریزاں جن سے تھے وہ آشنا پھر مل گئے
وصل کی ساری امیدیں خاک میں جب مل چکیں
دل کے گوشے میں وہ چنچل ، دلربا پھر مل گئے
شام کو جب ہر افق پر دھندلکے چھانے لگے
ملگجے ماحول میں وہ غم زدہ پھر مل گئے
اجنبی رستوں پہ ہم نے جب کبھی ڈھونڈی وفا
وہ نہ مل پائی مگر اہلِ جفا پھر مل گئے
جن رقیبوں کو بھلانے میں بہت عرصہ لگا
واہ ری قسمت، ترے وہ مبتلا پھر مل گئے
جب کبھی ہم زیست کے رستے میں لُٹنے کو چلے
درد کے کوچے میں اپنے کم نما پھر مل گئے
بھول جانے کی قسم کھا کر نہ جانے کیوں انیس
مہرباں ہو کر ہمیں بہرِ خدا پھر مل گئے
ہم گریزاں جن سے تھے وہ آشنا پھر مل گئے
وصل کی ساری امیدیں خاک میں جب مل چکیں
دل کے گوشے میں وہ چنچل ، دلربا پھر مل گئے
شام کو جب ہر افق پر دھندلکے چھانے لگے
ملگجے ماحول میں وہ غم زدہ پھر مل گئے
اجنبی رستوں پہ ہم نے جب کبھی ڈھونڈی وفا
وہ نہ مل پائی مگر اہلِ جفا پھر مل گئے
جن رقیبوں کو بھلانے میں بہت عرصہ لگا
واہ ری قسمت، ترے وہ مبتلا پھر مل گئے
جب کبھی ہم زیست کے رستے میں لُٹنے کو چلے
درد کے کوچے میں اپنے کم نما پھر مل گئے
بھول جانے کی قسم کھا کر نہ جانے کیوں انیس
مہرباں ہو کر ہمیں بہرِ خدا پھر مل گئے