یاسر علی
محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
اس طرف مکھ ذرا نہیں کرتے ۔
رحم کیوں بے وفا نہیں کرتے ۔
لاکھ ہم پر ستم کرو لیکن
تم سے کوئی گلہ نہیں کرتے۔
بیٹھ جاتے زمین پر ہیں جو
آدمی وہ گرا نہیں گرتے۔
مارنے والے تو ہیں مر جاتے
مرنے والے مرا نہیں کرتے ۔
۔کھوئے کھوئے سے رہتے ہیں اس دن
ہم سے جس دن ملا نہیں کرتے۔
جن کی شاخیں ہی کاٹ دیں جائیں
وہ شجر پھر بڑھا نہیں کرتے۔
کتنے خوش بخت ہوتے ہیں وہ جو
دوستوں سے لڑا نہیں کرتے۔
جن کی فطرت میں بے وفائی ہو
وہ کسی سے وفا نہیں کرتے۔
درد دیتے مجھے مسیحا ہیں
دردِ دل کی دوا نہیں کرتے۔
عشق ان کا ہی شیوہ ہے میثم
موت سے جو ڈرا نہیں کرتے۔
محمّد احسن سمیع :راحل:
اس طرف مکھ ذرا نہیں کرتے ۔
رحم کیوں بے وفا نہیں کرتے ۔
لاکھ ہم پر ستم کرو لیکن
تم سے کوئی گلہ نہیں کرتے۔
بیٹھ جاتے زمین پر ہیں جو
آدمی وہ گرا نہیں گرتے۔
مارنے والے تو ہیں مر جاتے
مرنے والے مرا نہیں کرتے ۔
۔کھوئے کھوئے سے رہتے ہیں اس دن
ہم سے جس دن ملا نہیں کرتے۔
جن کی شاخیں ہی کاٹ دیں جائیں
وہ شجر پھر بڑھا نہیں کرتے۔
کتنے خوش بخت ہوتے ہیں وہ جو
دوستوں سے لڑا نہیں کرتے۔
جن کی فطرت میں بے وفائی ہو
وہ کسی سے وفا نہیں کرتے۔
درد دیتے مجھے مسیحا ہیں
دردِ دل کی دوا نہیں کرتے۔
عشق ان کا ہی شیوہ ہے میثم
موت سے جو ڈرا نہیں کرتے۔
آخری تدوین: