براہ اصلاح

نہ رقابت کے لیے اور نہ عداوت کے لیے
ہم تو آئے ہیں زمانے میں محبت کے لیے

حسن والوں کی غلامی ہمیں خوش آتی ہے
آپ رکھ لیجیےاپنی ہمیں خدمت کے لیے

ذورِ بازو سے نکالیں گے بھنور سے کشتی
ہاتھ اپنے نہیں لہروں کی سماجت کے لیے

بعد از مرگ بھی ،دشمن پہ کیا ڈر طاری
شیرِ میسور سلام آپ کی جرات کے لیے

وہ محبت کو مرے ردِ عمل سے پرکھے
ذکرِاغیار وہ کرتا ہے شرارت کے لیے

سرد پڑ جاتی ہے جب محفلِ یارانِ سخن
چھیڑ دیتے ہیں تراذکر حرارت کے لیے
 
Top