براہ اصلاح

کبھی اپنا کبھی پرایا غم
روز چہرہ بدل کے آیا غم

مسکرا کے کبھی چھپایا غم
اور رو کے کبھی بہایا غم

غمِ دوراں کا یہ مداوا ہے
سو نہ ہم نے ترا بھلایا غم

پھر کسی یاد کی اک آہٹ نے
میرا سویا ہوا جگایا غم

پھول پر بیٹھی ایک تتلی نے
پھر سے دل میں ترا اٹھایا غم

غمِ دوراں نہ وار کر پایا
ڈھال ہم نے ترا بنایا غم

جو مرے دل میں ہے چھپا عمران
شاعری میں کہاں وہ آیا غم
 
مطلع میں پہلا مصرع (فعلاتن مفاعلن فعلن ) اور دوسرا مصرع (فاعلاتن مفاعلن فعلن ) ہے۔اگر مجھے غلطی لگی ہے تو معاف کر دینا
 
مطلع میں پہلا مصرع (فعلاتن مفاعلن فعلن ) اور دوسرا مصرع (فاعلاتن مفاعلن فعلن ) ہے۔اگر مجھے غلطی لگی ہے تو معاف کر دینا
ارشد بھائی اس بحر میں پہلا رکن فعلاتن یا فاعلاتن، دونوں میں سے کوئی بھی ہو سکتا ہے، عروض میں اس کی اجازت ہے.
 
کبھی اپنا کبھی پرایا غم
روز چہرہ بدل کے آیا غم

مسکرا کے کبھی چھپایا غم
اور رو کے کبھی بہایا غم

غمِ دوراں کا یہ مداوا ہے
سو نہ ہم نے ترا بھلایا غم

پھر کسی یاد کی اک آہٹ نے
میرا سویا ہوا جگایا غم

پھول پر بیٹھی ایک تتلی نے
پھر سے دل میں ترا اٹھایا غم

غمِ دوراں نہ وار کر پایا
ڈھال ہم نے ترا بنایا غم

جو مرے دل میں ہے چھپا عمران
شاعری میں کہاں وہ آیا غم

مجھے تو ٹھیک لگ رہی ہے غزل، اگرچہ کچھ مصرعوں میں تعقید محسوس ہوتی ہے، مگر زمین ایک ایسی ہے کہ اس کو دور کرنا مشکل ہے۔
 
تعقید سے مراد کیا ہے بھائی
تعقید کے لغوی معنی تو گرہ لگانے یا الجھا دینے کے ہوتے ہیں، اصطلاحاً تعقید کسی شعر میں الفاظ کی قدرتی ترتیب بگڑنے کو کہتے ہیں، جس کی وجہ سے مفہوم کے ابلاغ میں دقت ہوتی ہے۔
 
Top