آئی کے عمران
محفلین
کبھی اپنا کبھی پرایا غم
روز چہرہ بدل کے آیا غم
مسکرا کے کبھی چھپایا غم
اور رو کے کبھی بہایا غم
غمِ دوراں کا یہ مداوا ہے
سو نہ ہم نے ترا بھلایا غم
پھر کسی یاد کی اک آہٹ نے
میرا سویا ہوا جگایا غم
پھول پر بیٹھی ایک تتلی نے
پھر سے دل میں ترا اٹھایا غم
غمِ دوراں نہ وار کر پایا
ڈھال ہم نے ترا بنایا غم
جو مرے دل میں ہے چھپا عمران
شاعری میں کہاں وہ آیا غم
روز چہرہ بدل کے آیا غم
مسکرا کے کبھی چھپایا غم
اور رو کے کبھی بہایا غم
غمِ دوراں کا یہ مداوا ہے
سو نہ ہم نے ترا بھلایا غم
پھر کسی یاد کی اک آہٹ نے
میرا سویا ہوا جگایا غم
پھول پر بیٹھی ایک تتلی نے
پھر سے دل میں ترا اٹھایا غم
غمِ دوراں نہ وار کر پایا
ڈھال ہم نے ترا بنایا غم
جو مرے دل میں ہے چھپا عمران
شاعری میں کہاں وہ آیا غم