براہ اصلاح

(فصلِ گل)

موسم آیا فصلِ گل کا
گیت سنیں گے پھر بلبل کا

ہر جانب ہو گی ہریالی
پھول کھلیں گے ڈالی ڈالی
خوب خدا کی کاریگری ہے
پھر سے ہوئی ہر شاخ ہری ہے

پنچھی آئے نیلے پیلے
گیت سنانے ہم کو سریلے
شان نرالی دیکھو رب کی
آواز اپنی اپنی سب کی

سیب ،انار، آڑو خوبانی
دیکھ کے آئے منہ میں پانی
رب نے لگائے سارے میوے
میٹھے میٹھے اور رسیلے

پھول پہ آ کر بیٹھی تتلی
رنگ برنگی پیاری پیاری
خوب خدا نے اس کو بنایا
کتنے حسیں رنگوں سے سجایا

دھرتی کے یہ سارے نظارے
اور فلک کے چاند ستارے
رب نے بنایا سارے جہاں کو
شکر سکھاؤ اپنی زباں کو

موسم آیا فصلِ گل کا
گیت سنیں گے پھر بلبل کا

(عمران کمال)
 

الف عین

لائبریرین
نظم مکمل درست ہے، البتہ انداز تحریر میں یہ غلطی ہے کہ بند نہیں ہیں لیکن چار چار مصرعوں کے بعد جگہ چھوڑی گئی ہے۔ اس کی ضرورت نہیں، یا تو ہر شعر/دو مصرعوں کے درمیان وقفہ /پیرا گراف دیا جائے ایک سطر کا، یا کہیں بھی نہ دیا جائے۔
آخر میں بھی پہلے دو مصرعے دہرانے کی ضرورت نہیں
 
نظم مکمل درست ہے، البتہ انداز تحریر میں یہ غلطی ہے کہ بند نہیں ہیں لیکن چار چار مصرعوں کے بعد جگہ چھوڑی گئی ہے۔ اس کی ضرورت نہیں، یا تو ہر شعر/دو مصرعوں کے درمیان وقفہ /پیرا گراف دیا جائے ایک سطر کا، یا کہیں بھی نہ دیا جائے۔
آخر میں بھی پہلے دو مصرعے دہرانے کی ضرورت نہیں
بہت بہت شکریہ ،بہت نوازش
جزاک اللہ!
پہلے مصرع پر کسی نے اعتراض کیا تھا کہ موسم اور فصل دونوں کا ایک ہی مطلب ہے اس لیے پہلا مصرع درست نہیں ہے ۔
میرا جواب یہ تھا کہ میں نے فصلِ گل کو بہار کے معنی میں لیا ہے۔
آپ اس بارے میں رہنمائی فرما دیں۔

ایک بار پھر سے شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
بہت بہت شکریہ ،بہت نوازش
جزاک اللہ!
پہلے مصرع پر کسی نے اعتراض کیا تھا کہ موسم اور فصل دونوں کا ایک ہی مطلب ہے اس لیے پہلا مصرع درست نہیں ہے ۔
میرا جواب یہ تھا کہ میں نے فصلِ گل کو بہار کے معنی میں لیا ہے۔
آپ اس بارے میں رہنمائی فرما دیں۔

ایک بار پھر سے شکریہ
تمہارا خیال درست ہے، مجھے دونوں لفظ استعمال کرنے میں اعتراض نہیں
 
Top