عینی خیال
محفلین
مری زرد شام کے ہمسفر
مری چاہتوں کا یقیں نہ کر
نہ اسیر ہو مری زلف کا
مری سبز آنکھوں کو گھر نہ کر
میں نہیں ہوں تیری تلاش سن
مری آرزو کے نہ خواب بن
میں قدم قدم پہ فتور ہوں
میں قدم قدم پہ فریب ہوں
میں خیال آدھا بنا ہوا
میں غزل کی آدھی کتاب ہوں
مجھے منزلوں کا پتہ نہیں
مجھے راستوں کی خبر نہیں
مری بات سن مجھے بھول کر
کوئی اور چن لے تو مہسفر
مری زرد شام کے ہمسفر
مری زرد شام کے ہمسفر