ارتضی عافی
محفلین
سلام علیکم استادان محترم بہت محنت کے بعد چند اشعار لکھ پایا ہوں اصلاح کے معنی بھی جانا اور بہت خوشی ہوا اما بعد مجھے یہ ویب ملا ہے جس میں مجھے اب تک بہت علم حاصل ہوا ہے اور استفادہ کرتا رہوں گا انشاءاللہ اریب آغا کا بہت شکر گزار ہوں جس نے فارسی میں میری مدد کئے اردو زبان میں یہی میرے پہلے اشعار ہے امید ہے اور بھی لکھوں اگر بس میں ہوا برائے کرم آپ احباب محفل سے گزارش ہے کہ اصلاح کریں اور اردو لغات پر بھی توجہ دے اور رہنمائی کریں کہا پر مزکر و مؤنث استعمال کرنا ہے کیا عافی یہ تخلص اچھا ہے اگر نہیں تو ایک بہ معنی مجھے تخلص بتا دیں تا کہ میں محنت جاری رکھوں اور شاعری میں آگے رہوں آپ سب احباب کا بہت ممنون مشکور ہوں جنہوں نے مجھ ناچیز کو محفل میں جگہ دیا
نصیحت تمھاری مجھے یاد ہے ماں
یہی بات ہے ہم جو آباد ہے ماں
تمھاری دعاؤں کے صدقے مرے گھر
خدا کے فرشتے لا تعداد ہے ماں
تمھاری طرح کی ہزاروں ہے مائیں
کہ جن سے جنت بھی ہی آباد ہے ماں
تمھاری اجازت سے لکھتا ہوں جو میں
وہی شعر میرے لئے داد ہے ماں
اچھا ہوا تمھاری حرکتوں کا چل گیا پتہ
و گرنہ تیری چال بھی بہت قوی تھا زندگی
بارش میں گیلا ہوکے یہ محسوس ہوتا ہے
شاید کہ اس جہاں میں یہی دوست میرا ہوں
فلاں اچھا فلاں برا یہ تنقیدیں نہیں اچھا
یہ سب کچھ چھوڑ کر عافی فرائض اپنا پورا کر
خدایا تھک چکا ہوں اس زمانے کی جہالت سے
مجھے جینا نہیں ہے اب مجھے دے موت اے مالک
مرا دل خاک شد بر باد شد ان کی جدائی سے
خدایا پھر خیالوں میں نہ جانے کیوں بسا ہے وہ
مرا گر ہو نہیں سکتا تو تنہا رکھ مجھے عافی
یہ کیوں ہر روز آتے ہو مرے در پر مری خاطر
نصیحت تمھاری مجھے یاد ہے ماں
یہی بات ہے ہم جو آباد ہے ماں
تمھاری دعاؤں کے صدقے مرے گھر
خدا کے فرشتے لا تعداد ہے ماں
تمھاری طرح کی ہزاروں ہے مائیں
کہ جن سے جنت بھی ہی آباد ہے ماں
تمھاری اجازت سے لکھتا ہوں جو میں
وہی شعر میرے لئے داد ہے ماں
اچھا ہوا تمھاری حرکتوں کا چل گیا پتہ
و گرنہ تیری چال بھی بہت قوی تھا زندگی
بارش میں گیلا ہوکے یہ محسوس ہوتا ہے
شاید کہ اس جہاں میں یہی دوست میرا ہوں
فلاں اچھا فلاں برا یہ تنقیدیں نہیں اچھا
یہ سب کچھ چھوڑ کر عافی فرائض اپنا پورا کر
خدایا تھک چکا ہوں اس زمانے کی جہالت سے
مجھے جینا نہیں ہے اب مجھے دے موت اے مالک
مرا دل خاک شد بر باد شد ان کی جدائی سے
خدایا پھر خیالوں میں نہ جانے کیوں بسا ہے وہ
مرا گر ہو نہیں سکتا تو تنہا رکھ مجھے عافی
یہ کیوں ہر روز آتے ہو مرے در پر مری خاطر