براے اصلاح

محترم استاد@الف عین صاحب
ریحان قریشی صاحب
عظیم صاحب

زمیں میں ہے آسمان میں ہے
ضیا تری دو جہان میں ہے

نہ چھیڑ جنت کا ذکر واعظ
مدینہ میرے دھیان میں ہے

جو آپ کا ہے وہی مرا ہے
یہی صدا لا مکان میں ہے

بس اک نظر دیکھو امت اپنی
سبھی کڑے امتحان میں ہے

درود ان پر سلام ان پر
یہ غلغلہ دو جہان میں ہے

انہی کی باتیں نماز میں ہیں
"انہی کا چرچا اذان میں ہے"

یہ سچ ہے قرآن سارا عابد
ہمارے آقا کی شان میں ہے
 
بہت عمدہ عابد بھائی.
عروضی اعتبار سے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے.
کچھ احساسات بیان کر دیتا ہوں. ایک رائے کے طور پر.
جو آپ کا ہے وہی مرا ہے
یہی صدا لا مکان میں ہے
خیال بہت اچھا ہے. پہلا مصرع بہتری چاہتا ہے.
بس اک نظر دیکھو امت اپنی
سبھی کڑے امتحان میں ہے
سبھی کے ساتھ "ہے" نہیں آ سکتا.
سبھی کڑے امتحان میں ہیں.
لیکن اس طرح ردیف برقرار نہیں رہتی، لہٰذا مصرع تبدیل کرنا ہو گا.

باقی اساتذہ بہتر رہنمائی کر سکتے ہیں.
محمد خلیل الرحمٰن
امجد علی راجا
محمد وارث
 
بہت عمدہ عابد بھائی.
عروضی اعتبار سے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے.
کچھ احساسات بیان کر دیتا ہوں. ایک رائے کے طور پر.

خیال بہت اچھا ہے. پہلا مصرع بہتری چاہتا ہے.

سبھی کے ساتھ "ہے" نہیں آ سکتا.
سبھی کڑے امتحان میں ہیں.
لیکن اس طرح ردیف برقرار نہیں رہتی، لہٰذا مصرع تبدیل
کرنا ہو گا.

باقی اساتذہ بہتر رہنمائی کر سکتے ہیں.
محمد خلیل الرحمٰن
امجد علی راجا
محمد وارث


بہت شکریہ محترم تابش صدیقی صاحب۔۔جزاک اللہ
 

محمد وارث

لائبریرین
نہ چھیڑ جنت کا ذکر واعظ
مدینہ میرے دھیان میں ہے
اس شعر میں 'دھیان' کا وزن غلط بندھا ہے۔دھیان یہاں 'فعول' پر بندھا ہے جب کہ اس کا اصل وزن فاع یعنی 'دان' ہے، وجہ یہ ہے کہ دو چشمی ھ کا سرے سے کوئی وزن ہوتا ہی نہیں اور اس میں 'یے' مخلوط ہے اور اس کا بھی عروضی وزن نہیں ہوتا سو باقی صرف 'دان' یا فاع بچتا ہے۔ میرزا یاس یگانہ چنگیزی:

یہ کنارہ چلا کہ ناؤ چلی
کہیے کیا بات دھیان میں آئی
 

محمد وارث

لائبریرین
بس اک نظر دیکھو امت اپنی
سبھی کڑے امتحان میں ہے
گو نعت میں حضورِ پاک کو تُو، تمھارا وغیرہ سے بھی یاد کیا جاتا ہے، کچھ اس پر بھی اعتراض کرتے ہیں لیکن کچھ کہتے ہیں کہ جہاں 'مجبوری' ہو وہاں استعمال کر بھی لیں تو جائز ہے لیکن جہاں ایسے خطاب سے بہ آسانی بچا جا سکتا ہے وہاں بچنا چاہیے۔ 'دیکھو' کی جگہ 'دیکھیں' کرنے سے صیغہ بدل جائے گا اور وزن پر بھی اثر نہیں پڑے گا۔ سبھی کے بارے میں صدیقی صاحب نے بھی لکھا، تبدیلی چاہتا ہے۔
 
اس شعر میں 'دھیان' کا وزن غلط بندھا ہے۔دھیان یہاں 'فعول' پر بندھا ہے جب کہ اس کا اصل وزن فاع یعنی 'دان' ہے، وجہ یہ ہے کہ دو چشمی ھ کا سرے سے کوئی وزن ہوتا ہی نہیں اور اس میں 'یے' مخلوط ہے اور اس کا بھی عروضی وزن نہیں ہوتا سو باقی صرف 'دان' یا فاع بچتا ہے۔ میرزا یاس یگانہ چنگیزی:

یہ کنارہ چلا کہ ناؤ چلی
کہیے کیا بات دھیان میں آئی
بہت نوازش سر ۔ متبادل کیا ہو سکتا ہے ۔ گلی مدینے کی دھیان میں ہے
 
گو نعت میں حضورِ پاک کو تُو، تمھارا وغیرہ سے بھی یاد کیا جاتا ہے، کچھ اس پر بھی اعتراض کرتے ہیں لیکن کچھ کہتے ہیں کہ جہاں 'مجبوری' ہو وہاں استعمال کر بھی لیں تو جائز ہے لیکن جہاں ایسے خطاب سے بہ آسانی بچا جا سکتا ہے وہاں بچنا چاہیے۔ 'دیکھو' کی جگہ 'دیکھیں' کرنے سے صیغہ بدل جائے گا اور وزن پر بھی اثر نہیں پڑے گا۔ سبھی کے بارے میں صدیقی صاحب نے بھی لکھا، تبدیلی چاہتا ہے۔
بالکل بجا فرمایا ہے۔ سبھی کی مجھے سمجھ نہیں آتی کیا اس کے ساتھ" ہیں" آتا ہے۔ سبھی قوم منتظر ہے اس طرح کے جملے عام ہیں
 
بالکل بجا فرمایا ہے۔ سبھی کی مجھے سمجھ نہیں آتی کیا اس کے ساتھ" ہیں" آتا ہے۔ سبھی قوم منتظر ہے اس طرح کے جملے عام ہیں
آپ کی بات درست ہے.
اصل میں آپ کے شعر کی نثر کچھ یوں بن رہی ہے.
ایک نظر اپنی امت کی طرف دیکھیں. سارے ہی کڑے امتحان میں ہیں.
دوسری طرح سے دیکھیں.
آقا ایک نظرِ کرم کیجیے. ساری امت کڑے امتحان میں ہے.

بیان کے انداز سے صیغہ بدل جاتا ہے.
بہرحال امت کی طرف ضمیر ہے تو چل بھی سکتا ہے. :)

یہ میری اپنی سمجھ ہے، جس میں کمی کوتاہی ہو سکتی ہے.
 

محمد وارث

لائبریرین
بالکل بجا فرمایا ہے۔ سبھی کی مجھے سمجھ نہیں آتی کیا اس کے ساتھ" ہیں" آتا ہے۔ سبھی قوم منتظر ہے اس طرح کے جملے عام ہیں
کچھ جمع کی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو واحد استعمال ہوتی ہے جیسے فوج، قوم، امت وغیرہ۔ لیکن فصیح "ساری قوم منتظر ہے" ہوگا نہ کہ "سبھی قوم منتظر ہے"۔
 
بہت عمدہ عابد بھائی.
عروضی اعتبار سے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے.
کچھ احساسات بیان کر دیتا ہوں. ایک رائے کے طور پر.

خیال بہت اچھا ہے. پہلا مصرع بہتری چاہتا ہے.

سبھی کے ساتھ "ہے" نہیں آ سکتا.
سبھی کڑے امتحان میں ہیں.
لیکن اس طرح ردیف برقرار نہیں رہتی، لہٰذا مصرع تبدیل کرنا ہو گا.

باقی اساتذہ بہتر رہنمائی کر سکتے ہیں.
محمد خلیل الرحمٰن
امجد علی راجا
محمد وارث
استادِ محترم محمد وارث تشریف لا چکے ہیں۔ اب سورج کو ہوتے ہوئے چراغ روشنی دینے کی جسارت کیسے کرے؟
 
Top